کہا جا رہا ہے کہ اگر بی جے پی تیسری بار اقتدار میں آگئی تو… تو یہ ملک میں آخری چناؤ‘ آخری انتخابات ہوں گے …ہم نہیں جانتے ہیں کہ اس بات ‘ ان خدشات میں کتنی سچائی ہے… سچائی ہے بھی یا نہیں… لیکن… لیکن ہم چاہتے ہیں کہ …کہ ایسا ہی ہو اور یہ ملک میں آخری الیکشن ہو… اس کے بعد ملک میں کوئی الیکشن نہ ہو … لوک سبھا کا اور… اور نہ کسی اسمبلی کا… حتیٰ کہ پنچایتی اور بلدیاتی اداروں کا بھی الیکشن نہ ہو… ہاں ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں ڈکٹیٹر شپ ہو ‘ تانا شاہی ہو… کوئی جمہوریت نہ … جب ڈکٹیٹر شپ اور تانا شاہی ہو گی تو… تو ملک میں جمہوریت نہیں ہو گی… جب ملک میں جمہوریت نہیں ہو گی تو… تو الیکشن نہیں ہو ں گے… لوک سبھا کے الیکشن ہوں گے اور… اور نہ اسمبلی انتخابات ہوں گے…اور جب انتخابات نہیں ہوں گے تو… تو پھر انتخابی مہم بھی نہیں ہو گی… جب انتخابی مہم نہیں ہو گی تو… تو انتخابی جلسے اور ریلیاں بھی نہیں ہوں گی… جب انتخابی جلسے اور ریلیاں نہیں ہوں گی تو… تو پھر تقاریر بھی نہیں ہوں گی… جب تقاریر نہیں ہوں گی تو… تو کسی خاص قوم کو مذہب کے نام پر نشانہ بھی نہیں بنایا جائیگا … کسی قوم کو مذہب کے نام پر نیچا نہیں دکھایا جائیگا… کسی قوم کو مذہب کے نام پر وہ سب کچھ سننا نہیں پڑے گا … جس کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہو… جو سچائی سے دور نہیں بلکہ بہت دور ہو… جب کسی قوم کو مذہب کے نام پر نشانہ نہیں بنایاجائیگا تو… تو ملک میں مذہب کے نام پر کوئی تقسیم نہیں ہو گی… جب ملک میں مذہب کے نام پر کوئی تقسیم نہیں ہو گی تو… تو ملک کی مختلف مذہبی برادریوں میں تناؤ نہیں ہو گا… نفرت نہیں ہو گی‘ کوئی ٹکراؤ نہیں ہو گا… کوئی لڑائی ‘کوئی جھگڑا نہیں ہوگا… جب کوئی لڑائی اور جھگڑا نہیں ہو گا تو… تو ملک میں مذہب کے نام پر کوئی تقسیم نہیں ہو گی … کوئی فرقہ وارانہ تناؤ نہیں ہو گا…مذہبی رواداری ہو گی… مذہبی رواداری ہوگی تو…تو امن ہو گا… امن ہو گا تو ترقی ہو گی… ترقی ہو گی تو خوشحالی ہو گی… خوشحالی ہو گی تو… توکوئی بھوکے پیٹ نہیں سوئے گا… جب کوئی بھوکے پیٹ نہیں سو ئے گا تو… تو ہر کوئی سکون کی نیند سوئے گا… ایسی نیند جس میں روٹی ‘کپڑا اور نہ مکان کی کوئی ٹینشن ہو گی… بالکل بھی نہیں ہو گی ۔ ہے نا؟