نئی دہلی//
لوک سبھا انتخابات کے چھٹے مرحلے میں قومی راجدھانی کی سات سیٹوں سمیت آٹھ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی۵۸لوک سبھا سیٹوں کے ساتھ ساتھ اڑیسہ اسمبلی کے تیسرے مرحلے میں۴۲سیٹوں پر انتخابی مہم کا شور جمعرات کی شام ۶بجے بند ہوگیا۔
ان سیٹوں پر ووٹنگ ہفتہ ۲۵مئی کو ہوگی۔
عام انتخابات کے چھٹے مرحلے کے لیے حکمران نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے ) اور اپوزیشن انڈیا گروپ کے اسٹار پرچارکوں نے اپنی اتحادی پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ عوامی جلسوں اور روڈ شوز وغیرہ کے ذریعے اپنے امیدواروں کے لیے بھرپور مہم چلائی۔
منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کے انتظامات کے مطابق ووٹنگ کا دورانیہ ختم ہونے سے۴۸گھنٹے قبل عوامی انتخابی مہم روک دی جاتی ہے ۔ اس کے بعد امیدوار اور ان کے حامی ذاتی سطح پر رابطہ کر کے ووٹرز کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔
ادھر جموں کشمیر میں بھی اننت ناگ،راجوری حلقہ کیلئے انتخابی مہم ختم ہوگئی
جنوبی کشمیر،پیر پنجال خطے میں نئی لوک سبھا سیٹ پر ہفتہ کو پولنگ ہونے والی ہے، جس کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں ووٹنگ کا عمل اختتام ہو رہا ہے کیونکہ مرکز کے زیر انتظام چار دیگر حلقوں میں پہلے ہی پولنگ ہو چکی ہے۔
اننت ناگ،راجوری حلقہ میں۲۰؍ امیدوار میدان میں ہیں، جن میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں، جو۲۰۱۹ کے لوک سبھا انتخابات میں اپنی شکست کے بعد پارلیمنٹ میں واپس آنے کی امید کر رہی ہیں۔
سرینگر اور بارہمولہ میں ریکارڈ زیادہ پولنگ کے ساتھ، سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ جنوبی کشمیر کے حلقے میں بھی توقع سے زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ درج کیا جائے گا۔
جموں و کشمیر کی چار لوک سبھا سیٹوں پر جن پر پہلے ہی پولنگ ہو چکی ہے، مجموعی ٹرن آؤٹ تقریباً ۵۹ فیصد رہا۔
اننت ناگ،راجوری میں پولنگ پہلے ۷مئی کو ہونی تھی لیکن الیکشن کمیشن نے خطے میں خراب موسم کی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا تھا۔
حکام کو الیکشن لڑنے والے امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے ۲۲۰۰ سے زائد درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جن میں انتخابی سرگرمیوں کی اجازت طلب کی گئی تھی۔
ریلیوں، روڈ شوز اور جلسوں کے لیے۱۹۲۰ درخواستیں منظور کی گئیں، ۳۰۳ درخواستیں مختلف بنیادوں پر مسترد کر دی گئیں۔
مفتی کو ممتاز گجر رہنما اور سابق وزیر میاں الطاف احمد کی طرف سے سخت چیلنج کا سامنا ہے، جو نیشنل کانفرنس (این سی) کے امیدوار ہیں۔