سرینگر//
سرینگر لوک سبھا سیٹ کی پولنگ کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے چیف الیکٹورل افسر(سی ای او) پی کے پولے نے کہا کہ شام بجے پانچ بجے تک پولنگ کی مجموعی شرح۵۸ء۳۶فیصد ریکارڈ کی گئی جو سال۱۹۸۹سے دوسری سب سے زیادہ ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس نشست کے ایک بھی پولنگ مرکز پر صفر فیصد ووٹنگ ریکارڈ نہیں کی گئی۔
ان باتوں کا اظہار چیف الیکٹورل آفیسر نے سری نگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
پولے نے کہاکہ سری نگر پارلیمانی نشست پر شام پانچ بجے تک ووٹنگ کی شرح ۳۶فیصد ریکارڈ کی گئی جو سال۱۹۸۹کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ہے ۔
سی ای او نے مزید کہاکہ سری نگر کے کسی بھی پولنگ بوتھ پر صفر فیصد پولنگ نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے گھر وں سے باہر آکر اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
پولے نے عوام الناس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج سری نگر پارلیمانی نشست کے رائے دہند گان نے جمہوری عمل کو کامیاب بنانے میں کلیدی کردار اداکیا۔انہوں نے اعداد وشمار ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ شام پانچ بجے تک پولنگ کی شرح۵۸ء۳۶فیصد رہی جو۱۹۸۹کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ووٹنگ ریکارڈ ہوئی ہے ۔
ان کے مطابق۱۸؍اسمبلی حلقوںمیں ۲۱۳۵پولنگ مراکز قائم کئے گئے جبکہ پولیس اور پیر املٹری فورسز اور سرکاری ملازمین سمیت۸۵۰۰؍اہلکار تعینات کئے گئے تھے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس بار سری نگر پارلیمانی حلقے میں پر امن انتخابات ہوئے جس دوران لوگوں نے جمہوری عمل کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔
سی ای او نے مزید کہا’’ہم نے خواتین اور عمر رسیدہ افراد کے لیے خصوصی انتظامات کیے تھے ، ہر پولنگ اسٹیشن پر سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جارہی تھی‘‘۔
نوجوانوں کی شرکت کے بارے میں، پولے نے بتایا کہ۲لاکھ رجسٹرڈ نوجوان ووٹرز تھے ، اور تارکین وطن کے لیے۲۶خصوصی پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے ، جن میں۶ہزار سے زیادہ تارکین وطن ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔انہوں نے واضح کیا’’احتیاطی اقدامات صرف ان صورتوں میں کیے گئے جہاں افراد کا مجرمانہ اور ملک دشمن پس منظر تھا‘‘۔
سی ای او نے مزید کہا کہ سری نگر میں سب سے کم ای وی ایم کی تبدیلی کی شرح۱ء۰فیصد ریکارڈ کی گئی، جب کہ جموں میں سب سے زیادہ۳فیصد ریکارڈ ہوئی۔
وسطی و جنوبی کشمیر کے پانچ اضلاع سرینگر، بڈگام، گاندر بل، پلوامہ اور شوپیاں پر مشتمل سری نگر لوک سبھا سیٹ کی پولنگ کے لئے صبح سویرے سے ہی رائے دہندگان جن میں جوان، بزرگ اور خواتین شامل ہیں، کو اپنے اپنے پولنگ مراکز پر قطاروں میں دیکھا گیا۔
حکام نے آزادانہ اور منصفانہ پولنگ کو یقینی بنانے کے لئے حلقے میں۲ہزارایک سو ۳۵پولنگ مراکز قائم کئے ہیں جہاں پولنگ عملے کے لئے تمام تر انتظامات کئے گئے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے سمبورہ گاؤں جو ایک زمانے میں علاحدگی پسندی کا گڑھ رہا ہے ، میں بھی صبح سے ہی پولنگ کا عمل پر امن طریقے سے جاری تھا۔
ایک۴۵سالہ ووٹر نے یو این آئی کو بتایا’’میں پہلی بار ووٹ ڈال رہا ہوں، میری عمر۴۵سال ہے ، میں آج اپنی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ووٹ ڈال رہا ہوں جو خطرے میں ہے ‘‘۔
اس سے پہلے ریٹرنگ افسیر سری نگر بلال محی الدین نے اچھی پولنگ ہونے کی امید ظاہر کی۔انہوں نے اتوار کی شام کہا’’میں ووٹروں بالخصوص نوجوان ووٹروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے جمہوریت کو مستحکم بنانے میں اپنا رول ادا کریں‘‘۔
بتادیں کہ سری نگر لوک سبھا نشست کے لئے گرچہ ۲۴؍امید وار میدان میں ہیں تاہم نیشنل کانفرنس کے آغا روح اللہ، جو ایک با ثہر شیعہ لیڈر ہیں، پی ڈی پی کے وحید پرہ جو ملی ٹنسی سے متعلق ایک کیس کے سلسلے میں ضمانت پر رہا ہیں اور اپنی پارٹی کے اشرف میر کے درمیان کانٹے کی ٹکر متوقع ہے ۔
اس بار کشمیر کی تین سیٹوں پر بی جے پی نے کوئی امید وار کھڑا نہیں کیا ہے جس پر پارٹی کا تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
روایتی طور پر ماضی میں اگرچہ سری نگر کے رائے دہندگان علاحدگی پسندوں کی بائیکاٹ کالوں کے پیش نظر ووٹ ڈالنے سے گریز ہی کرتے تھے تاہم اس بار صورتحال مختلف ہے ۔
سیاسی مبصرین کے مطابق بائیکاٹ کال کی غیر موجودگی میں اس بار ووٹنگ شرح میں نمایاں اضافہ درج ہونے کی توقع ہے ۔
سال۲۰۱۹اس سیٹ کیلئے ووٹنگ شرح۴۳ء۱۴فیصد ریکارڈ ہوئی تھی اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے۴۸ہزار۵۵۴ووٹ لیکر کامیابی اپنے نام کی تھی
انتخابی کمیشن کی طرف سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق سری نگر، بڈگام، پلوامہ، شوپیاں اور گاندربل اضلاع کے۱۸؍اسمبلی حلقوں پر مشتمل سری نگر پارلیمانی حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد۱۷لاکھ ۴۷ہزار۸۱۰ہے ۔