چلئے صاحب سرینگر پارلیمانی حلقے میں ووٹنگ ہوئی اور… اور لوگو ں نے ووٹ بھی ڈالے… اتنے نہیں ڈالے جتنے ڈالنے کی باتیں ہو رہی تھیں کہ … کہ اب کی بار بائیکاٹ کی کوئی کال تھی اور نہ لوگوں میں بائیکاٹ کا کوئی موڈ تھا… الٹا لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ ووٹ ڈالیں گے اور… اور ضرور ڈالیں گے… حساب برابر کرنے کیلئے ووٹ ڈالیں گے… اب حساب برابر کرنے سے لوگوں کی مراد کیاتھی یہ ہماری سمجھ میں بالکل بھی نہیں آرہا ہے… بالکل اسی طرح جس طرح ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی ہے کہ جتنی بھی جماعتیں الیکشن لڑ رہی ہیں… میدان میں ہیں وہ سب کی سب کہہ رہی ہیں کہ ان کے کارکنوں کو ہراساں کیا جارہا ہے… گرفتار کیا جارہا ہے… شروعات میڈم محبوبہ جی نے کی … ان کی بات‘ان کے الزام کو ہم نے زیادہ سنجیدہ نہیں لیا …اور اس لئے نہیں لیا کیونکہ میڈم جی واویلا کرتی رہتی ہیں… ہر ایک بات پر کرتی رہتی ہیں… لیکن پھر عمر عبدااللہ اور ان کے والد گرامی نے بھی اس الزام کو دہرایا… اور پھر قطار لگ گئی کہ… سجاد لون بھی کہنے لگے اور الطاف بخاری بھی کہ ان کے کارکنوں کو ہراساں کیا جارہا ہے… گرفتار کیاجارہا ہے… اب یہ کیا بات ہوئی یہ تو ہم نہیں جانتے ہیں … بالکل اسی طرح جس طرح ہر کوئی آج ۱۹۸۷ کے اسمبلی انتخابات کی بات کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ ۱۹۸۷ کو دہرایانہیں جانا چاہئے… سب اس بات سے خبر دار کررہے ہیں… وہ بھی جو ۱۹۸۷ میں پیدا بھی نہیں ہو ئے تھے اور…اور وہ بھی جن کی ۱۹۸۷ پیداوار تھی… اس بات سے ہم پریشان ہو رہے ہیں اور… اور اس لئے ہو رہے ہیں کہ ایسا کیوں کہا جارہا ہے… اور جو کہہ رہے ہیں کیا انہیں خود پر بھروسہ نہیں ہے… اپنے ووٹروں پر انہیں اعتماد نہیں ہے یا انہیں خود اور اپنے ووٹروں پر بھروسہ تو ہے یا…یا پھر بات وہی پرانی ہے کہ… کہ انہیں دہلی پر بھروسہ نہیں ہے…ہم نہیں جانتے ہیں کہ بات کیا ہے سوائے اس ایک بات کے کہ… کہ ہوا میں ایک کنفیوژن سا ہے… کیا یہ کنفیوژن خود پیدا ہوا ہے یا پھر اسے کسی اے‘ بی اور سی کی وجہ سے پیدا کیا جارہا ہے … یا ان کے ذریعے اس کنفیوژن کو تقویت دی جا رہی ہے تاکہ… تاکہ اس کنفیوژن میں وہ بھی کنفیوژن کا شکار ہو جائیں جن کو کوئی کنفیوژن نہیں ہے… جن کاکہنا ہے کہ وہ اب کی بار حساب برابر کریں گے اور …اورووٹ سے کریں گے…ہے نا؟