سرینگر/13 مئی
جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر(سی ای او) پی کے پولے نے سرینگر پارلیمانی حلقہ میں پیر کے روز منعقدہ پولنگ کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شام 5 بجے تک پولنگ کا فیصد 36 فیصد رہا جو 1989 کے بعد سے دوسری سب سے زیادہ رائے دہندگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقے میں حتمی پولیس چالیس فیصد تک ہونے کی توقع ہے ۔مزید کہا کہ سرینگر پارلیمانی حلقہ میں ایک بھی پولنگ بوتھ پر صفر فیصد پولنگ نہیں ہوئی۔
”یہاں لوگوں نے بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے۔ ہم اس جمہوری عمل کو کامیاب بنانے میں شامل ہر شخص کے شکر گزار ہیں“۔پولے نے سرینگر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا۔
فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق شام 5 بجے تک پولنگ کا فیصد 36 فیصد رہا، جو 1989 کے بعد سے دوسرا سب سے زیادہ ٹرن آو¿ٹ ہے۔
پولے نے اندازہ لگایا کہ حتمی پولنگ فیصد تقریبا 40 فیصد ہے، جس میں پچھلے انتخابات کے مقابلے میں ٹرن آو¿ٹ میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔
لاجسٹکس پر روشنی ڈالتے ہوئے پولے نے کہا کہ 18 اسمبلی حلقوں میں 2135 پولنگ اسٹیشن ہیں۔ پولیس اور سی آر پی ایف کے جوانوں کے ساتھ 8500 سے زیادہ سرکاری ملازمین نے گزشتہ دو دنوں میں انتخابات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے انتھک محنت کی ہے۔
سی ای او نے مزید کہا کہ ہم نے خواتین اور عمر رسیدہ افراد کے لئے خصوصی انتظامات کیے تھے اور ہر پولنگ اسٹیشن سی سی ٹی وی نگرانی میں تھا۔
نوجوانوں کی شرکت کے بارے میں پولے نے کہا کہ 2 لاکھ رجسٹرڈ نوجوان ووٹر ہیں اور تارکین وطن کے لئے 26 خصوصی پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں ، جن میں 6 ہزار سے زیادہ مہاجر رائے دہندگان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے ، جس سے مہاجر رائے دہندگان میں 36 فیصد کا عبوری رائے دہندگی فیصد حاصل ہوا ہے۔
پولے نے انتخابات کے مجموعی پرامن انعقاد پر زور دیتے ہوئے احتیاطی تدابیر پر بھی زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ احتیاطی اقدامات صرف ان معاملات میں کیے گئے ہیں جہاں مجرمانہ پس منظر یا ملک مخالف تاریخ رکھنے والے افراد شامل ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ پولنگ اسٹیشن واقعات سے پاک رہیں۔
سی ای او نے مزید کہا کہ سرینگر میں ای وی ایم تبدیل کرنے کی شرح سب سے کم 0.1 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ جموں میں سب سے زیادہ 3 فیصد ہے۔