نئی دہلی//
تہاڑ جیل سے عبوری ضمانت پر باہر آنے کے بعد دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے جمعہ کو کہا کہ ملک کو آمریت سے بچانا ہے ۔
تہاڑ جیل سے باہر آنے کے بعد کجریوال نے اپنے حامیوں، ملک کے عوام اور سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سب کو مل کر ملک کو آمریت سے بچانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ پورے دل و دماغ سے آمریت کے خلاف لڑ رہے ہیں لیکن۱۴۰کروڑ عوام کو بھی اس کے خلاف لڑنا ہے ۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ نے کہا’’میں آپ لوگوں کے درمیان آکر بہت خوش ہوں‘‘۔
کجریوال نے کہا کہ وہ ہفتہ کی صبح ۱۱بجے کناٹ پلیس میں ہنومان مندر جائیں گے اور بھگوان کا آشیرواد لیں گے اور دوپہر ایک بجے نامہ نگاروں سے ملاقات کریں گے ۔
قابل ذکر ہے کہ کجریوال۵۰دنوں کے بعد عبوری ضمانت پر آج شام تہاڑ جیل سے باہر آئے ہیں۔انہیں ۲جون کو سرنڈر کرنا ہو گا ۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ کی ضمانت مشروط ہے جس دوران انہیں وزیر اعلیٰ کے دفتر اور دہلی سیکریٹریٹ جانے پر پابندی عائد رہے گی ۔ اس کے علاوہ انہیں کسی سرکاری فائل پر دستخط سے بھی روکا گیا ہے۔
۷ مئی کوعدالت عظمیٰ کی بنچ نے سماعت کے دوران کہا تھا کہ وہ کیجریوال کو صرف اس شرط پر راحت دینے پر غور کر سکتی ہے کہ وہ کوئی سرکاری فرائض انجام نہیں دیں گے ۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے یہ بھی کہا کہ یہ’غیر معمولی‘صورتحال ہے ، کیونکہ لوک سبھا انتخابات پانچ سال میں ایک بار ہوتے ہیں۔
بنچ نے کہا کہ عبوری ضمانت دیتے وقت ہم غور کرتے ہیں کہ آیا (ضمانت کا) کوئی غلط استعمال ہوگا یا متعلقہ شخص سنگین جرم کا ملزم تو نہیں ہے ؟ قبل ازیں۳مئی کو عدالت نے مسٹر کیجریوال کی درخواست پر انہیں عبوری ضمانت دینے پر غور کرنے کا بھی اشارہ دیا تھا۔
کیجریوال نے دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ گھوٹالہ کے معاملے میں ای ڈی کے ذریعہ اپنی گرفتاری اور حراست کو چیلنج کیا ہے ۔ خصوصی عدالت اور پھر دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے سامنے اپنے تحریری جواب میں مسٹر کیجریوال نے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل اور ماڈل ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد اپنی گرفتاری کے طریقے اور وقت پر سوال اٹھایا ہے ۔
کیجریوال نے دلیل دی ہے کہ ان کی گرفتاری جمہوریت، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور وفاقیت کے اصولوں پر ایک بے مثال حملہ ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ مسٹر کیجریوال کو ای ڈی نے ۲۱مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ کاویری باویجا کی خصوصی عدالت کے حکم پر انہیں تہاڑ جیل میں عدالتی حراست میں رکھا گیا ہے ۔ دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہوں نے۱۰؍اپریل کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ہائی کورٹ کے جسٹس سورن کانتا شرما کی سنگل بنچ نے (۹؍اپریل کو) وزیر اعلیٰ کیجریوال کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے اور ان کی تحویل مرکزی تفتیشی ایجنسی کے حوالے کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
سنگل بنچ نے وزیر اعلی کیجریوال کی گرفتاری اور نظربندی کے معاملے میں مداخلت کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔