نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے مسلم ریزرویشن کی وکالت کرنے اور شری رام مندر کو بیکار کہنے پر انڈیا اتحاد کے لیڈروں کی شدید تنقید کرتے ہوئے آج کہا کہ انڈیا اتحاد میں شامل خوشامد کی سیاست پر چلنے والے راشٹریہ جنتا دل اور سماج وادی پارٹی کی نظر میں مسلمان اب پرائمری اور یادو دوسرے درجے کے شہری بن چکے ہیں۔
بی جے پی کے قومی ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سدھانشو ترویدی نے یہاں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر لالو پرساد کو مسلم ریزرویشن کی وکالت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری رام گوپال یادو کے رام مندر کو مبینہ طور پر بیکار بتانے والے بیان پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔
ڈاکٹر ترویدی نے کہا کہ بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے جو خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں وہ اب پوری طرح سے سچ معلوم ہوتے ہیں۔ انڈیا اتحاد کے چراغ سے مسلم ریزرویشن کا جن نکلا ہے اور جنوب سے گنگا کے میدانوں تک پہنچ کر ایک بھیانک شکل اختیار کر رہا ہے ۔ مسٹر لالو پرساد یادو کا یہ بیان قابل غور ہے کہ انہوں نے مسلم کمیونٹی کو مکمل ریزرویشن دینے کی بات کی ہے ۔ اس بیان سے صاف ہو گیا ہے کہ انڈیا اتحاد ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کا حصہ چھین کر صرف مسلم کمیونٹی کو ریزرویشن دینا چاہتا ہے ۔ یہی نہیں، اب آر جے ڈی کے ایم وائی ترجیحات میں ایم پرائمری اور وائی سیکنڈری ہو گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی ذات پات اور برادری کے نقطہ نظر سے سیاست نہیں کرتی ہے ، لیکن عام خیال کے مطابق ان کے لیے ایم کا مطلب مسلمان اور وائی کا مطلب یادو ہے ۔ ان کی ذہنیت کے مطابق ایم یعنی مسلم پرائمری اور وائی یعنی یادو دوسرے درجے کا ہو گیا ہے ۔
آئین کو تبدیل کرنے کے بارے میں کانگریس کی طرف سے پھیلائے جا رہے جھوٹ پر ڈاکٹر ترویدی نے کہا کہ بابا صاحب امبیڈکر نے آئین کے تمہید کو آئین کی روح قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسے کبھی تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے ۔ لیکن کانگریس کی حکومت کے دوران 42ویں ترمیم کے ذریعے آئین کی تمہید کو تبدیل کیا گیا اور اس کے ذریعے آئین کا تقریباً 1/6 حصہ تبدیل کر دیا گیا۔ اب لالو پرساد اور دیگر کانگریسی لیڈروں کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دے کر انڈیا اتحاد کے لیڈر آئین کی بنیادی بنیاد کو بدلنا چاہتے ہیں جبکہ بابا صاحب امبیڈکر نے واضح طور پر مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی مخالفت کی تھی۔
مسٹر ترویدی نے کہا کہ 28 اگست 1947 کو ہونے والی دستور ساز اسمبلی کی بحث میں مسلم لیگ نے مسلم کمیونٹی کے لیے الگ جگہ، الگ انتخابات اور الگ شناخت کی بات کی تھی لیکن سردار پٹیل نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے ان کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا۔ سچ یہ ہے کہ انڈیا اتحاد کے لیڈروں نے آئین بدلا ہے ، آئین بدل رہے ہیں اور آئین کو بدلنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کرناٹک اور آندھرا پردیش میں آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی نے ترقیوں میں درج فہرست ذاتوں کے لیے ریزرویشن ختم کر دیا تھا، جسے بی جے پی حکومت نے بحال کر دیا ہے ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے ریزرویشن کو ختم کر دیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر لالو پرساد یادو کے بیان نے انڈیا اتحاد کے ارادوں کی سچائی کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ اس سے یہ واضح ہوگیا کہ کانگریس کرناٹک کے ریزرویشن ماڈل کو پورے ملک میں نافذ کرنا چاہتی ہے ۔ ایک طرف وزیر اعظم مودی کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے جو ترقیاتی کام کیے ہیں وہ صرف ایک ٹریلر ہے ، پوری تصویر ابھی دیکھنا باقی ہے ۔ دوسری جانب ریزرویشن انڈی کولیشن کا ٹریلر کرناٹک میں نظر آرہا ہے ، یہ لوگ پوری فلم کو ملک میں دکھانا چاہتے ہیں۔
بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ انڈیا اتحاد کی جماعت سماج وادی پارٹی کے لیڈر رام گوپال یادو نے رام مندر کو ‘بیکار’ قرار دیا ہے ۔ اگر رام مندر بیکار ہے تو کیا غازی آباد کا حج ہاؤس جو سماج وادی پارٹی نے بنایا تھا، اگر مغل گارڈن اور اتر پردیش کے ہر ضلع میں بنائے گئے قبرستان اچھے تھے ؟ اسلامی عقائد کے مطابق مستقل قبر نہیں ہونی چاہیے لیکن اس کے باوجود سماج وادی پارٹی کے رہنماؤں کے مطابق قبرستان تو اچھا تھا لیکن رام مندر بے کار ہے ۔ سماج وادی پارٹی کے لیے اتر پردیش جو مختار انصاری، عتیق احمد، ابو سالم اور چھوٹا شکیل کی وجہ سے بدنام تھا اور جرم کو نظریاتی قبولیت دیتا تھا، اچھاتھا، لیکن اجودھیا، کاشی، پریاگ راج، کشی نگر کے لیے مشہور اور ابھرتا ہوا اتر پردیش بیکار ہے ۔