نئی دہلی// جماعت اسلامی ہند، ذاکر نگر، نئی دہلی کے شعبۂ خواتین کی جانب سے پبلک لائبریری، جوگا بائی چوپال میں‘‘ جامعہ نگر میں خواتین کو درپیش مسائل اور چیلنجز ’’ کے عنوان پر ایک گول میز مذاکرہ منعقد کیا گیا۔اس میں بڑی تعداد میں علاقہ کی دانشور خواتین نے حصہ لیا۔اور علاقے کو درپیش اہم سماجی، اخلاقی، تعلیمی ومعاشی مسائل پر تبادلۂ خیال اور حل تلاش کرنے کی جستجو کی۔
جماعت اسلامی ہند، حلقہ دہلی کے شعبۂ خواتین کی سکریٹری محترمہ نُزہت یاسمین، اسسٹنٹ سیکریٹری ڈاکٹر فاطمہ تنویر ،محترمہ صبیحہ خانم اور محترمہ سعدیہ یاسمین اس مذاکرے کی میزبان تھیں۔ ان کے علاوہ بزرگ سماجی کارکن اور آل انڈیا مسلم پرسنل لائبورڈ کی ممبرمحترمہ ممدوحہ ماجد، علاقہ کی کاؤنسلر محترمہ نازیہ دانش ،مسلم ویمن ویلفیئر آرگنائیزیشن کی ذمہ دار محترمہ شاداب قمر،آل انڈیا مسلم ویمن ایسوسیئیشن کی محترمہ زینت مہتاب ، خواتین کی دیگر تنظیموں کی نمائندہ ،معروف ڈاکٹر زریں حلیم، ڈاکٹر شازیہ نجیب، ڈاکٹر ریحانہ سلطان، ریسرچ اسکالر وسمہ آصف وغیرہ خواتین نے مختلف سماجی، اخلاقی، تعلیمی اور معاشی مسائل پر اپنی قیمتی آراء اور تجربات پیش کیے ۔
ان مسائل کے حل کے لئے سماج میں خصوصاً خواتین کے درمیان بیداری لانے اورآپسی اشتراک سے کچھ عملی اقدامات کرنے پر اتفاق ہوا۔
مسلم سماج میں سنگل پیرنٹ کا بڑھتا رجحان تشویشناک ہے ، اس کے ازالے کے لئے کاؤنسلنگ کے علاوہ انہیں سہارا فراہم کرنے والے نظام کی ضرورت محسوس کی گئی۔ ورکنگ مدرس کی کاؤنسلنگ کے لئے بھی ٹیم تیار کی جائے گی۔اس سلسلے میں حکومت کی اسکیموںتک رسائی اور ان سے فائدہ اٹھانے کا بھی انتظام کیا جائے گا۔
مذاکرے میں کئی گرلس ہائی اسکول کی ٹیچرس بھی شریک تھیںجن کی مدد سے طالبات کے درمیان کام کرنے پر اتفاق ہوا۔جماعت اسلامی کی یونٹوں میں لڑکیوں کی پری اینڈ پوسٹ میرج کاؤنسلنگ کا نظام قائم ہے اسے مزید فروغ دینے کی بات بھی آئی ۔جماعت اسلامی کی یونٹیں پیرنٹنگ پر پروگرام کرتی رہتی ہیں، اس کے فروغ پر بھی بات ہوئی ۔
معاشرہ کو اسلامی طرز زندگی پر واپس لانے ، کچی عمر سے ہی لڑکیوں کو حجاب کا پابند بنانے اور مخلوط گیدرنگ سے بچنے پر زور دیا گیا۔
اس طرح اس مذاکرہ میں کمیونٹی کے کئی اہم مسائل زیر بحث آئے اور ان کے ممکنہ حل تجویز کیے گئے ۔ مجموعی طور پر یہ تاثر سامنے آیا کہ جامعہ نگر کی خواتین ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کے لئے پر عزم ہیں، جو تعلیم یافتہ اور ذمہ دار تو ہو ہی ، ساتھ ہی وہ اخلاقی قدروں کا بھی پاسبان ہو۔اخیر میں عوام میں شعور پیدا کرنے اور مثبت تبدیلی کو فروغ دینے کے لئے آئندہ بھی اس طرح کی نشستوں کی ضرورت پر زور دیا گیا۔