نئی دہلی// کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ کسانوں کے لیے کھاد جیسی ضروری اشیاء کے لیے بیرونی ممالک پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے اور اسے کم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جا رہی ہے ، اس لیے کسان کی کمر مسلسل جھکتی جا رہی ہے ۔
مسٹر گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر کہا، "ہندوستان ایک زرعی ملک ہے اور کسان ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ لیکن آج یہ ریڑھ کی ہڈی غیر ملکی انحصار کی وجہ سے جھکتی جا رہی ہے ۔ ہندوستان 80 فیصد اسپیشلٹی فرٹیلائزرچ چین سے درآمد کرتا ہے اور اور اب چین نے سپلائی روک دی ہے ۔ یہ پہلی بار نہیں ہے – یوریا اور ڈی اے پی جیسی ضروری کھادوں کی کمی سے ملک بھر کے کسان پہلے ہی نبردآزما تھے کہ کی اب اسپیشلٹی فرٹیلائزر کا ‘چینی بحران’ پیداہونے لگا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ حیرت انگیز ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کھاد کے تھیلوں پر اپنی تصویریں چھپوا رہے ہیں اور دوسری طرف کسان ‘میڈ ان چائنا’ پر منحصر ہو رہے ہیں۔ یہ فراہمی کبھی بھی رک سکتی ہے ، یہ جاننے کے باوجود حکومت نے کوئی تیاری نہیں کی۔ جب ملکی پیداوار کو فروغ دینے کی ضرورت تھی تو انہوں نے کوئی پالیسی، کوئی منصوبہ نہیں بنایا۔
مسٹر گاندھی نے پوچھا کہ کیا کسان اب اپنی زمین پر بھی دوسروں پر انحصار کرے گا؟ انہوں نے کہا کہ خوراک فراہم کرنے والا قیمتی وقت اور اچھی فصل کا نقصان جھیلتے ہوئے قرض اور مایوسی کا شکار ہے ، اس لیے کسان پوچھ رہا ہے ‘کس کا ساتھ، کس کا وکاس’۔