نئی دہلی// سپریم کورٹ میں منگل کو کئی گھنٹے کی بحث کے بعد عدالتی حراست میں جیل میں بند عام آدمی پارٹی (آپ) کے رہنما اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو فی الوقت کوئی راحت نہیں ملی۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے ای ڈی کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو اور عرضی گزار مسٹر کیجریوال کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی کے دلائل کی تفصیل سے سماعت کی۔ بنچ نے کہا کہ وہ جمعرات یا اگلے ہفتے مزید سماعت مکمل ہونے کے بعد حتمی ضمانت کا حکم دے گی۔ بنچ کی طرف سے جسٹس کھنہ نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ یہ معاملہ پرسوں ختم ہو سکتا ہے یا اگلے ہفتے لسٹ کیا جائے گا۔
دریں اثنا، راؤز ایونیو میں واقع کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے مسٹر کیجریوال کی عدالتی حراست میں 20 مئی تک توسیع کرنے کا حکم دیا۔
عدالت عظمیٰ کی بنچ نے سماعت کے دوران کہا کہ وہ کیجریوال کو صرف اس شرط پر راحت دینے پر غور کر سکتی ہے کہ وہ کوئی سرکاری کام کاج (بطور وزیر اعلیٰ) ادا نہیں کریں گے ۔ اس کے ساتھ ہی، عبوری راحت کا ‘اشارہ’ دیتے ہوئے بنچ نے یہ بھی کہا کہ یہ ‘غیر معمولی’ صورت حال ہے ، کیونکہ لوک سبھا کے انتخابات پانچ سال میں ایک بار ہوتے ہیں، ہم ضمانت پر غور کرنے سے پہلے یہ بھی دیکھتے ہیں کہ کہیں اس کا بیجا استعمال تو نہیں کیا جائے گا یا متعلقہ شخص کسی سنگین جرم کا ملزم تو نہیں ہے ۔
بنچ نے پچھلی سماعت (3 مئی) میں مسٹر کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے کی درخواست پر غور کرنے کا بھی اشارہ دیا تھا کہ مسٹر کیجریوال نے مرکزی تفتیشی ایجنسی ای ڈی کی جانب سے دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ گھوٹالے میں اپنی گرفتاری اور حراست کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے ۔
خصوصی عدالت اور پھر دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے عرضی کو مسترد کیے جانے کے بعد وزیراعلی کیجریوال نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے سامنے اپنے تحریری جواب میں مسٹر کیجریوال نے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل اور ماڈل ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد اپنی گرفتاری کے طریقے اور وقت پر سوال اٹھایا ہے ۔ انہوں نے دلیل دی ہے کہ ان کی گرفتاری جمہوریت، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور وفاقیت کے اصولوں پر ایک سنگین حملہ ہے ۔