سرینگر//
گزشتہ انتخابات کے برعکس سرینگر پارلیمانی سیٹ پر جاری لوک سبھا انتخابات میں امیدواروں کے درمیان مقابلہ سہ رخی دکھائی دیتا ہے۔
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے علاوہ سید الطاف بخاری کی قیادت والی اپنی پارٹی بھی انتخابی میدان میں ہے، جو سیاسی مشاہدین کے مطابق سرینگر میں ووٹوں کی تقسیم کی راہ ہموار کرے گی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت والی نیشنل کانفرنس (این سی) اور محبوبہ مفتی کی قیادت والی پی ڈی ڈی روایتی مخالف ین ہیں جو میدان میں بڑی سیاسی جماعتیں ہوا کرتی تھیں۔ تاہم اپنی پارٹی کی شمولیت کے ساتھ مقابلہ سہ رخی لگتا ہے۔
عام لوک سبھا انتخابات کیلئے مقابلہ کرنے والے امیدواروں کی طرف سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا عمل جاری ہے ، کم از کم۱۰؍ امیدواروں نے آج سرینگر میں ریٹرننگ افسر کے دفتر میں سرینگر پارلیمانی حلقہ سے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کیے ہیں۔
تمام بڑی سیاسی جماعتیں پہلے ہی ۱۸ ؍اسمبلی حلقوں پر مشتمل لوک حلقہ کیلئے اپنے امیدواروں کا اعلان کرچکی ہیں۔
امیدواروں میں پی ڈی پی یوتھ لیڈر وحید پرہ، اپنی پارٹی کے رہنما محمد اشرف میر، مرزا سجاد بیگ، جبران ڈار، شہناز حسین بھٹ اور شمیم احمد پرے شامل ہیں۔ اسی طرح یونس احمد میر نے بھی سرینگر حلقہ کے لئے بھارت جوڑو یاترا کے امیدوار کے طور پر ریٹرننگ افسر کے سامنے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق ایم ایل اے آغا روح اللہ جمعرات کو اپنا پرچہ نامزدگی داخل کریں گے۔اس حلقے میں نیشنل کانفرنس، اپنی پارٹی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان براہ راست مقابلہ ہوگا۔
حد بندی کے عمل سے پہلے سرینگر لوک سبھا حلقہ میں سرینگر کی آٹھ اسمبلی نشستیں، بڈگام کی پانچ نشستیں اور گاندربل کی دو نشستیں شامل تھیں۔
اب پارلیمانی حلقہ سرینگر کی آٹھ، بڈگام کی تین، گاندربل کی دو، پلوامہ کی چار نشست پر پھیلا ہوا ہے۔
سرینگر پارلیمانی حلقہ میں کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ۲۵؍ اپریل(جمعرات) صبح ۱۱ بجے بجے سے سہ پہر تین بجے تک ہے۔ امیدواروں کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ۲۶؍ اپریل (جمعہ) کو ہوگی۔
امیدواروں کے پاس۲۹؍ اپریل۲۰۲۴ (پیر) تک سہ پہرتین بجے تک یا اس سے پہلے اپنی نامزدگی واپس لینے کا اختیار ہے۔ چوتھے مرحلے کے تحت حلقہ میں ۱۳مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔