نئی دہلی//
کانگریس پارٹی نے اپنا منشور’نیائے پتر‘ جاری کیا ہے جس میں جموں و کشمیر کو فوری طور پر مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے سمیت کئی اہم اقدامات کا وعدہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کانگریس نے مرکزی حکومت کے عہدوں پر تقریباً۳۰ لاکھ خالی آسامیوں کو پر کرنے، معاشی طور پر کمزور طبقوں کے لئے نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں ۱۰ فیصد کوٹہ نافذ کرنے، یونیورسل ہیلتھ کیئر کے لئے کیش لیس انشورنس کے راجستھان ماڈل کو اپنانے اور ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کیلئے ریزرویشن کی حد بڑھانے کیلئے آئینی ترمیم منظور کرنے کا وعدہ کیا۔
کانگریس نے منشور میں ملک گیر سماجی، اقتصادی اور ذات پات کی مردم شماری کرانے کا بھی عہد کیا اور ڈپلومہ ہولڈرز یا۲۵ سال سے کم عمر کے گریجویٹس کیلئے ایک نئے ’رائٹ ٹو اپرنٹسشپ ایکٹ‘ کی ضمانت دی۔
مزید برآں، منشور میں شہری روزگار کے پروگراموں، اگنی پتھ پروگرام کو ختم کرنے اور مسلح افواج میں عام بھرتی کو یقینی بنانے کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے تاکہ مکمل منظور شدہ طاقت حاصل کی جا سکے۔
اس دوران نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے جمعہ کو لوک سبھا انتخابات کیلئے کانگریس کے منشور کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ پورا ہوگا۔
حضرت بل میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو میں ڈاکٹر فاروق نے کہا ’’یہ ایک اچھا منشور ہے۔ تم اور کیا چاہتے ہو؟‘‘
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ اگر قومی تحقیقاتی ایجنسیوں کو پارلیمنٹ کی نگرانی میں لایا جائے تو یہ اچھی بات ہوگی۔
بی جے پی پر تبصرہ کرتے ہوئے این سی صدر نے الزام لگایا کہ وہ ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف کھڑا کرکے تقسیم کی سیاست کر رہی ہے۔
ڈاکڑ فاروق نے کہا ’’میں امید اور دعا کرتا ہوں کہ وہ اپنے عزائم میں کامیاب نہ ہوں‘‘۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے بھی حضرت بل میں نماز ادا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں مسلمانوں کے اہم مذہبی اور ثقافتی مرکز کو حکام نے جمعتہ الوداع کے موقع پر بند کردیا تھا۔
محبوبہ نے کہا’’۵؍ اگست ۲۰۱۹ کو کی گئی کارروائی رکی نہیں ہے۔ یہ اب بھی جاری ہے۔کشمیر کو کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔‘‘ (ایجنسیاں)