سرینگر//
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے ریاست اروناچل پردیش پر چین کے دعووں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ نام تبدیل کرنے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا اور شمال مشرقی ریاست ہندوستان کا حصہ تھی، ہے اور ہمیشہ رہے گی۔
جے شنکر پیر کے روز انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور سدرن گجرات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے پیش کردہ کارپوریٹ سمٹ ۳۰۲۴ سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیر خارجہ نے کہا’’اگر آج میں تمہارے گھر کا نام بدل دوں تو کیا یہ میرا ہو جائے گا؟ اروناچل پردیش ہندوستان کی ریاست تھی، ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ نام تبدیل کرنے کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے‘‘۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہماری فوج لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر تعینات ہے۔
حال ہی میں چین نے ایک بار پھر اروناچل پردیش پر اپنا دعویٰ کیا ہے۔ چینی وزارت دفاع نے بھارتی ریاست کو ’زنگنان‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیجنگ بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر قائم کیے گئے نام نہاد اروناچل پردیش کو کبھی تسلیم نہیں کرتا اور اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
اس کے بعد ہندوستان نے ایک بار پھر’مضحکہ خیز دعوؤں‘ اور’بے بنیاد دلائل‘کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شمال مشرقی ریاست ’ہندوستان کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ‘ہے۔
وزارت خارجہ نے ایک سرکاری بیان میں کہا کہ اروناچل پردیش کے لوگ ہندوستان کے ترقیاتی پروگراموں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم نے چینی وزارت دفاع کے ترجمان کے اس بیان کا نوٹس لیا ہے جس میں بھارتی ریاست اروناچل پردیش کے علاقے پر مضحکہ خیز دعوے کیے گئے ہیں۔ وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ اس سلسلے میں بے بنیاد دلائل دہرانے سے اس طرح کے دعووں کو کوئی جواز حاصل نہیں ہوتا ہے۔
جیسوال کاکہنا تھا’’اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ اور اٹوٹ حصہ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس کے لوگ ہمارے ترقیاتی پروگراموں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے‘‘۔
چین، جو اروناچل پردیش کو جنوبی تبت کا دعویٰ کرتا ہے، اپنے دعوؤں کو اجاگر کرنے کے لئے ہندوستانی رہنماؤں کے ریاست کے دوروں پر باقاعدگی سے اعتراض کرتا ہے۔ بیجنگ نے اس علاقے کا نام ’زنگنان‘ بھی رکھا ہے۔