سرینگر//
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے منگل کے روز پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کشمیر میں اہم سیاحتی صنعت کو شدید دھچکا لگا ہے اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اویسی نے یہاں پہنچنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے نے کشمیر کی سیاحتی صنعت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔
ان کاکہنا تھا’’یہ ایک بزدلانہ حملہ تھا۔ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح پاکستان کے دہشت گردوں نے ۲۶ سیاحوں کو قتل کیا۔ اس سے بھی زیادہ مایوس کن بات یہ ہے کہ کس طرح بچوں اور عورتوں کو الگ کرکے، مردوں سے ان کے مذہب کے بارے میں پوچھ کر، اور جو کلمہ نہیں پڑھ سکتے تھے، انہیں قتل کر دیا گیا۔ اس نے کشمیر کی سیاحت کو بھی متاثر کیا ہے اور اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ دہشت گردانہ حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے‘‘۔
اویسی نے سیاحت پر منحصر لوگوں کے ذریعہ معاش پر حملے کے معاشی اثرات پر بھی روشنی ڈالی۔
ان کاکہنا تھا’’پہلگام حملے نے کشمیر میں سیاحت کی صنعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ یہ صرف سیکورٹی کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ ایک اقتصادی مسئلہ بھی ہے‘‘۔
اویسی نے ضلع کولگام میں ایک نوجوان کی حالیہ موت پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور شفاف اور مقررہ وقت پر تحقیقات کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ کولگام کے نوجوان کی موت کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئے تاکہ احتساب کو یقینی بنایا جاسکے۔
سندھ طاس معاہدے (آئی ڈبلیو ٹی) کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اویسی نے کہا کہ مرکز نے اس معاہدے کو روک دیا ہے۔’’ اس میں غیر جانبدار ماہر اور ثالثی عدالت کا معاملہ ہے۔ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے‘‘۔
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس کا موثر جواب دینا چاہئے ۔انہوں نے کہا’’پاکستان سے آئے دہشت گردوں نے یہاں۲۶لوگوں کی جانیں لیں‘‘۔
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’یہ دہشت گردانہ اور بز دلانہ حملہ ہے ، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے بہت کم ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ہم نے دیکھا کہ پاکستان سے آئے دہشت گردوں نے یہاں۲۶لوگوں کی جانیں لیں، سب سے انسانیت سوز بات یہ ہے کہ بچوں اور عورتوں کو مردوں سے الگ کیا گیا اور پھر مردوں سے ان کا مذہب پوچھنا اور جس کو کلمہ یاد نہیں اس کو گولی مارنا، یہ درندگی ہے ‘‘۔
اسدالدین اویسی نے کہا کہ یہ ایک درد ناک واقعہ ہے ہم نے اس کی مذمت کی ہے اور کرتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا’’سب سے بڑا نقصان کشمیر کے لوگوں کا ہوتا ہے ، سیاح یہاں سے چلے گئے ہیں‘‘۔
اویسی کا کہنا تھا’’ہم چاہتے ہیں کہ ہماری حکومت اس کا موثر جواب دے ہم نے کل جماعتی میٹنگ میں بھی یہ بات کہی۔‘‘