اقوام متحدہ/نئی دہلی//
پہلگام حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تبادلہ خیال کے دوران ارکان نے پاکستان کی طرف سے پھیلائے جانے والے’جھوٹے بیانیہ‘کوقبول کرنے سے انکار کر دیا اور پوچھا کہ کیا پہلگام دہشت گردانہ حملے میں لشکر طیبہ کے ملوث ہونے کا کوئی امکان ہے ؟
ذرائع کے مطابق سلامتی کونسل کے ارکان نے پیر کو اسلام آباد کی طرف سے تجویز کردہ غیر رسمی اجلاس میں بند کمرے میں پاکستان سے’سخت سوالات پوچھے‘۔
اراکین نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی اور پاکستان کے میزائل تجربات اور جوہری بیان بازی پر تنقید کی۔
ذرائع نے بتایا کہ ارکان نے پاکستان سے کہا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ دو طرفہ مسائل حل کرے ۔
ذرائع نے بتایا’بہت سے اراکین نے خدشہ ظاہر کیا کہ پاکستان کے میزائل تجربات اور جوہری بیان بازی کشیدگی میں اضافے کا ایک عنصر بن سکتے ہیں۔ صورتحال کو بین الاقوامی بنانے کی پاکستان کی کوششیں بھی ناکام ہوئیں۔ ہندوستان کے ساتھ دو طرفہ مسائل حل کرنے کا مشورہ دیا گیا‘‘۔
ذرائع نے دہشت گرددوں کی طرف سے پہلگام میں کئے جانے والے دہشت گردانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا’’دہشت گردانہ حملے کی وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی اور جوابدہی پر زور دیا گیا۔ کچھ ارکان نے خاص طور پر مذہبی عقائد کی بنیاد پر سیاحوں کو نشانہ بنانے کا مسئلہ اٹھایا‘‘۔
اس دورا ن قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان منگل کو یہاں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور انہیں موجودہ تیاریوں اور صورتحال سے آگاہ کیا۔
وزیر اعظم کے ساتھ مسٹر ڈوبھال کی یہ دوسری ملاقات تقریباً ۴۰ منٹ تک جاری رہی۔ یہ میٹنگ اس لیے اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہ مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے ریاستی حکومتوں کو کسی حملے کی صورت میں موثر دفاعی اقدامات کو یقینی بنانے کیلئے ماک حفاظتی مشقیں کرنے کی ہدایت کے ایک دن بعد ہوئی ہے ۔
ڈوبھال اور مرکزی داخلہ سکریٹری گووند موہن نے بھی پیر کو بھی وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی اور انہیں۲۲ ؍اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد سیکورٹی کی صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔ اس حملے میں۲۶سیاح مارے گئے تھے ۔
وزیراعظم نے گزشتہ چند دنوں میں آرمی، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان سے کئی ملاقاتیں کی ہیں۔ انہوں نے مرکزی کابینہ کی سیکورٹی امور کمیٹی کے ارکان کے ساتھ بھی ملاقاتیں کی ہیں۔(یو این آئی)