سرینگر//(ویب ڈیسک)
مرکزی وزیر امت شاہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر میں۳۰ ستمبر سے پہلے انتخابات کرائے جائیں گے۔
نئی دہلی میں سی این این نیوز۱۸’ رائزنگ انڈیا سمٹ۲۰۲۴‘ سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا’’جموں و کشمیر میں ووٹنگ ہندوستان کی سپریم کورٹ کی۳۰ ستمبر کی ڈیڈ لائن سے پہلے ہوگی‘‘۔
سپریم کورٹ نے۱۱ دسمبر۲۰۲۳ کو الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کو جموں و کشمیر میں۳۰ستمبر ۲۰۲۴ تک انتخابات کرانے کی ہدایت دی تھی۔
بنچ کاکہناتھا’’ہم ہدایت دیتے ہیں کہ ۳۰ستمبر ۲۰۲۴ تک جموںکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کرانے کیلئے اقدامات کیے جائیں اور جتنی جلدی ممکن ہو ریاست کا درجہ بحال کیا جائے‘‘۔
جموں و کشمیر میں آخری اسمبلی انتخابات۲۰۱۴ میں ہوئے تھے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت تشکیل دی۔ لیکن۲۰۱۸ میں بی جے پی نے اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلی اور حکومت گر گئی۔ اس کے بعد اسمبلی کو تحلیل کر دیا گیا اور گورنر راج نافذ کر دیا گیا۔
گشتہ ہفتے الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جموں کشمیر میں ایک ساتھ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات منعقد کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کیا تھا کہ یو ٹی انتظامیہ اس صورت میں تمام امیدواروں کو سکیورٹی فراہم نہیں کر سکتی ہے ۔ کمیشن نے البتہ کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے مکمل ہونے کے فوراً بعد جموںکشمیر میں اسمبلی الیکشن کرائے جائیں گے۔
اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ جن لوگوں نے۷۵سال تک کشمیر کو جمہوریت اور فلاح و بہبود سے محروم رکھا ہے انہیں سزا ملنی چاہئے۔
وزیر داخلہ نے کہا’’کشمیر کے لوگوں کو بہادر ہونا چاہئے۔ انہیں ان لوگوں کو سزا دینی چاہیے جنہوں نے انہیں۷۵ سال تک جمہوریت اور آئینی حقوق سے محروم رکھا‘‘۔ شاہ نے کہا’’آپ جس پارٹی کو چاہیں ووٹ دے سکتے ہیں، لیکن ان تینوں پارٹیوں (کانگریس، نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی) کو سبق سکھایا جانا چاہیے‘‘۔
آئندہ لوک سبھا انتخابات۲۰۲۴ میں بی جے پی کی کارکردگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ پارٹی اترپردیش میں اپنی اب تک کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی اور ۲۰۱۴ کے انتخابات کے مقابلے میں زیادہ نشستیں حاصل کرے گی۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان پریوار وادی پارٹیوں کو شکست دے گا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ سی اے اے یعنی شہریت ترمیمی قانون کی وجہ سے کوئی بھی اپنی شہریت سے محروم نہیں ہوگا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بھارت کے مسلمانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ان کاکہنا تھا’’ ووٹ بینک بنانے کیلئے اپوزیشن نے یہ وہم پھیلایا کہ سی اے اے کی وجہ سے مسلمان اپنی شہریت کھو دیں گے اور ان سے ووٹ کا حق چھین لیا جائے گا۔ سی اے اے شہریت لینے کا نہیں بلکہ دینے کا قانون ہے‘‘۔
شاہ نے کہا’’‘سی اے اے کے منظور ہونے کے بعد ملک میں ایک بہت بڑی غلط فہمی پھیل گئی اور اسی دوران کووڈ آ گیا۔ ہم ایک جمہوری ملک میں ہیں۔ جب کسی سچ کے بارے میں غلط فہمی پھیلائی جاتی ہے تو پھر اقتدار میں آنے والی پارٹی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ سچائی کو لوگوں تک پہنچائے۔ وہ (مسلمانوں) کو اپوزیشن نے گمراہ کیا۔ اپنا ووٹ بینک بنانے کے لیے اپوزیشن نے یہ غلط فہمی پھیلائی کہ سی اے اے اس ملک کی اقلیتوں بالخصوص مسلم بھائیوں اور بہنوں کے ووٹنگ کے حقوق اور شہری عنصر کو چھین لے گا۔ جبکہ اس کے برعکس ہے۔ سی اے اے کی وجہ سے کوئی بھی اپنی شہریت سے محروم نہیں ہوگا‘‘۔
ای ڈی اور سی بی آئی کے چھاپوں پر اپوزیشن کے ہنگاموں کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ ایسا نظام چاہتے ہیں کہ سیاست دانوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو۔انہوں نے کہا’’ ممتا جی کے وزیر سے۵۱ کروڑ روپے ضبط، کانگریس ایم پی کے گھر سے۳۵۰ کروڑ روپے برآمد، وہ کیا سوچتے ہیں، لوگ نہیں دیکھ رہے ہیں‘‘۔
انتخابی بانڈز کو لے کر اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ راہل کو جواب دینا چاہیے کہ انہوں نے الیکٹورل بانڈز کے ذریعے ۱۶۰۰ کروڑ روپے کیوں لیے؟ مکمل اعداد و شمار سامنے آنے پر انڈیا اتحاد اپنا منہ نہیں دکھا پائے گا‘‘۔
شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کو مودی جی سے زیادہ پیار ہے اور پھر وہ انتخابات کے قریب انہیں گالی دیتے ہیں۔ لیکن یہ ریکارڈ ہے کہ جب جب مودی جی کو گالی دیتے ہیں، تو کمل زیادہ زور سے کھلتا ہے اور اس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔
اپوزیشن لیڈروں پر تحقیقاتی ایجنسیوں کی کارروائی کے بارے میں اٹھائے گئے سوالات پر تبصرہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ایجنسیوں کی کارروائی پر سوال نہ اٹھائیں۔’’ کانگریس اور ممتا لیڈروں کے گھروں سے پکڑے گئے نوٹوں کو گنتے وقت مشین گرم ہو جاتی ہے۔ کرپشن پر جانچ پر سوال نہ اٹھائیں۔ کرپشن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ کرپشن کرنے والے سلاخوں کے پیچھے ہوں گے‘‘۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم اس بار۴۰۰ سے زیادہ سیٹیں جیتیں گے۔’’ ہم جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔ اس بار گنجائش بہت ہے۔ ہم آنے والے انتخابات میں بنگال، اڈیشہ، کیرالہ، تمل ناڈو اور پنجاب میں اپنی سیٹیں بڑھا سکتے ہیں۔‘‘