لیہہ//
کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) نے معروف تعلیمی اصلاح پسند سونم وانگچک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ۲۰ مارچ کو آدھے دن کی عام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
مطالبات کی حمایت میں لداخ میں احتجاج آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے کیونکہ کے ڈی اے اور لیہہ کی اپیکس باڈی اس ماہ کے اوائل میں مرکزی وزارت داخلہ کے ساتھ ان کی میٹنگ میں تعطل پیدا ہونے کے بعد مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
لداخ کے لئے آئینی تحفظ کیلئے ایک اہم مہم چلانے والے وانگچک نے پیر کو کہا کہ ۲۵۰لوگ منفی ۱۲ڈگری سینٹی گریڈ میں بھوکے سوئے تاکہ’’ہندوستانی حکومت کو لداخ کے ماحول اور آدیواسی مقامی ثقافت کے تحفظ کے اپنے وعدوں کی یاد دلائی جاسکے‘‘۔
وانگچک نے ایکس پر لکھا’’یہ حکومت ہندوستان کو جمہوریت کی ماں کہنا پسند کرتی ہے۔ لیکن اگر بھارت لداخ کے لوگوں کو جمہوری حقوق سے محروم کرتا ہے اور اسے نئی دہلی کے زیر کنٹرول بیوروکریٹس کے ماتحت رکھنا جاری رکھتا ہے تو جہاں تک لداخ کا تعلق ہے تو اسے جمہوریت کی سوتیلی ماں ہی کہا جاسکتا ہے‘‘۔
کے ڈی اے اپیکس باڈی اور مرکزی حکومت کے نمائندوں کے درمیان بات چیت ناکام ہونے کے ایک دن بعد وانگچک۶ مارچ سے یہاں’کلائمیٹ فاسٹ‘پر ہیں۔
کرگل میں کے ڈی اے نے ۲۰مارچ کو آدھے دن کی عام ہڑتال اور وانگچک اور جاری احتجاج کی حمایت میں ایک احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
آدھے دن کی ہڑتال کا فیصلہ ایک اجلاس میں کیا گیا۔ کے ڈی اے کے شریک چیئرمین قمر علی اخون نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں بھی عوام کو آگاہ کریں گے۔
اصغر علی کربلائی، جو کے ڈی اے کے شریک چیئرمین بھی ہیں، نے کہا کہ لداخ میں جاری احتجاج صرف ایک کمیونٹی یا ایک ضلع تک محدود نہیں ہے جیسا کہ کچھ مفاد پرست عناصر پیش کر رہے ہیں جو لداخ کے لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔
کربلائی نے کہا کہ ہم نے ہر قسم کی افواہوں کو ختم کرنے کیلئے ہڑتال اور احتجاجی ریلی کا اعلان کیا ہے۔ لداخ میں ہر کوئی احتجاج کا حصہ ہے اور مطالبات کی حمایت میں متحد ہے۔
کربلائی نے کہا کہ مرکز کی جانب سے چھٹے شیڈول کے تحت ریاست کا درجہ اور آئینی تحفظ جیسے اہم مطالبات کو مسترد کیے جانے کے بعد مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے کے ڈی اے اور اپیکس باڈی دونوں کی قیادت جلد ہی لیہہ یا کرگل میں میٹنگ کر رہی ہے۔ (ایجنسیاں)