سرینگر//
کشمیر کی بڑی سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے جموں کشمیر میں لوک سبھا کے ساتھ ہی اسمبلی الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
سیاسی جماعتوں نے آج چیف الیکشن کمشنر‘ راجیو کمار سے یہاں الگ الگ ملاقاتیں کیں اور جموں کشمیر میں صاف و شفاف اور منصفانہ الیکشن کے انعقاد پر بھی زور دیا ہے ۔
کمار کی سربراہی میں کمیشن کی ایک ٹیم پیر کو سرینگر پہنچ گئی تھی۔ ٹیم جموں کشمیر میں آئندہ ماہ شروع ہونے والے لوک سبھا الیکشن کی تیاریوں کا جائزہ لے گی ۔
ٹیم نے آج سرینگر میں مقامی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کی،جس دوران سیاسی جماعتوں نے پر امن و شفاف انتخابات منعقد کرنے پر زور دیا۔
ان جماعتوں نے کمیشن سے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ سیاسی جماعتوں کے علاوہ کمیشن نے مقامی پولیس اور سول انتظامیہ سے بھی ملاقات کی اور سکیورٹی و دیگر امورات کا جائزہ لیا۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما ناصر اسلم وانی‘جنہوں نے کمیشن سے ملاقات کی‘ نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ساتھ کرانے کی ضرورت ہے۔
وانی نے کہا’’ہم نے کمیشن کو بتایا کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو ان کے جمہوری حقوق سے محروم کیے ہوئے۱۰ سال ہو چکے ہیں۔ کمیشن نے ہمیں غور سے سنا‘‘۔
نیشنل کانفرنس کی ہی ایک اور سینئر لیڈر سکینہ یتو نے بتایا کہ انہوں نے کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں کشمیر میں پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ساتھ اسمبلی انتخابات بھی منعقد کرے۔ سکینہ یتو کے علاوہ این سے کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی ان کے ساتھ تھے۔
کانگرس کے سینئر نائب صدر غلام نبی مونگا نے کہا کہ انہوں کمیشن کو مطالبہ کہ پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ساتھ اسمبلی الیکشن کا انعقاد کیا جانا چاہئے۔
پی ڈی پی لیڈر غلام نبی لون ہانجورہ نے کہا کہ ان کی پارٹی نے اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات ایک ساتھ کرانے کی بھی وکالت کی ہے۔ میٹنگ کے بعد انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اب یہ الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ اس بارے میں فیصلہ کرے۔
پی ڈی پی کے ترجمان اعلیٰ‘ سیہل بخاری نے بتایا کہ انہوں نے کمیشن کے ساتھ سروس ووٹرس کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن اس بات کو واضح کرنا چاہئے کہ جموں کشمیر میں سروس ووٹرس کی کتنی تعداد ہے۔پی ڈی پی وفد میں سہیل بخاری کے علاوہ جنرل سیکریٹری غلام نبی ہانجورہ اور سابق وزیر آصیہ نقاش شامل تھے۔
بی جے پی کے ترجمان آر ایس پٹھانیہ نے بتایا کہ انہوں نے کشمیری پنڈت مہاجر ووٹرس کے معاملات، آسان ووٹنگ اور اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کے مطالبات کمیشن کے سامنے رکھے۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر میں سنہ ۲۰۱۴ میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے، جس کے بعد میں پی ڈی پی اور بی جے پی نے مخلوط سرکار بنائی تھی۔ تاہم یہ سرکار ۸جون۲۰۱۸ کو ختم ہوئی، جب بی جے پی نے پی ڈی پی کو حمایت واپس لی۔
۲۰۱۸سے یہاں صدر راج نافذ ہے، جبکہ پانچ اگست سنہ ۲۰۱۹ کو دفعہ ۳۷۰کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کیا۔ اس عرصے سے یہاں صدر کے نمائندے لیفٹنٹ گورنر نظام چلا رہے ہیں۔