نئی دہلی//
لداخ کے لوگوں کے مطالبات پر غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ایک ذیلی کمیٹی مرکزی حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ لگاتار دو میٹنگوں کے بعد بھی کوئی پیش رفت نہیں کر سکی اور مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے خطے کے لوگوں سے مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیہہ اپیکس باڈی (ایل اے بی) اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) لداخ کو ریاست کا درجہ دینے، مرکز کے زیر انتظام علاقے کو آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے اور اونچائی والے علاقے کے لئے ایک خصوصی پبلک سروس کمیشن کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دونوں تنظیموں کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق ایل اے بی اور کے ڈی اے کی ذیلی کمیٹی نے مرکزی وزارت داخلہ کے عہدیداروں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کے مشیر کے ساتھ میٹنگ کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس بغیر کسی ٹھوس نتیجے کے ختم ہو گیا۔
اس کے بعد ذیلی کمیٹی نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر میٹنگ کی۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کا بھی کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا۔
بیان کے مطابق تنظیموں نے لداخ کے دو اضلاع لیہہ اور کرگل کے لوگوں سے مشاورت کے بعد مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے کی سربراہی میں لداخ کیلئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی (ایچ پی سی) اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی مختلف تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے ایل اے بی اور کے ڈی اے کے ۱۴ رکنی وفد کے درمیان۱۹ فروری کو ہونے والی میٹنگ کے بعد ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
ایل اے بی کی نمائندگی کرتے ہوئے تھپسن چوانگ، چیرنگ ڈورجے لکرک اور نوانگ رگزن جورا جبکہ کے ڈی اے کی نمائندگی کرنے والے قمر علی آخون، اصغر علی کربلائی اور سجاد کارگلی ذیلی کمیٹی کے رکن ہیں۔آخون، چیوانگ، لکروک اور کربلائی نے پیر کو جاری ہونے والے پریس بیان پر دستخط کیے۔
ذرائع نے پہلے بتایا تھا کہ وفد کے دیگر مطالبات میں دو لوک سبھا نشستیں (ایک کرگل کے لئے اور ایک لیہہ کے لئے) اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کے رہائشیوں کے لئے روزگار کے مواقع شامل ہیں۔لداخ میں فی الحال ایک لوک سبھا حلقہ ہے۔لداخ، جہاں اب کوئی اسمبلی حلقہ نہیں ہے، پہلے سابق ریاست جموں و کشمیر کا حصہ تھا۔