سرینگر//
وزارت داخلہ نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ دس برسوں میں عسکریت پسندی سے متعلق واقعات میں۶۹ فیصد نمایاں کمی آئی ہے۔
یہ اعداد و شمار مرکزی وزارات داخلہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کے طے شدہ دورے سے کچھ دن پہلے جاری کیے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق وادی کشمیر میں پتھراؤ کے واقعات میں۱۰۰ فیصد کمی ہے‘ جس دوران۲۰۲۳ میں کوئی بھی پتھر بازی کا معاملہ رپورٹ نہیں کیا گیا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسی عرصے کے دوران شہریوں کی ہلاکتوں میں۸۱ فیصد اور سکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں ۴۷ فیصد کمی واقع ہوئی۔
وزارت ان مثبت پیش رفتوں کو جموں و کشمیر کے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے عزم کو قرار دیتی ہے۔ اس کے علاوہ آرٹیکل ۳۷۰کی منسوخی کے کردار اور ایک محفوظ اور پرامن ماحول کو فروغ دینے میں عسکریت پسندی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر زور دیا۔
وزارت داخلہ نے مزید کہا ’’جموں و کشمیر کے لوگوں کی سلامتی کو یقینی بنانا وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ دفعہ۳۷۰کی منسوخی اور دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی نے ایک محفوظ اور پرامن ماحول پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے‘‘۔
ان اعداد و شمار کا اجراء وزیر اعظم نریندر مودی کے ۷ مارچ کو وادی کشمیر کے انتہائی متوقع دورے سے پہلے جاری کیے گئے ہیں۔ اس دورے کے دوران، وزیر اعظم سرینگر کے بخشی اسٹیڈیم میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کرنے والے ہیں، جس میں دو لاکھ سے زیادہ لوگوں کے اجتماع کی توقع ہے۔
دریں اثنا مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کی سلامتی کو یقینی بنانا مودی حکومت کی ترجیح ہے ۔
شاہ نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا’’جموں کشمیر کے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانا وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ آرٹیکل۳۷۰کی منسوخی اور دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی سے محفوظ اور پرامن ماحول پیدا کرنے میں مدد ملی ہے ‘‘۔
ایک اور پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے پچھلے دس برسوں میں دہشت گردی کے واقعات اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کم ہوئی ہے اور سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے ۔