سرینگر//
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)نے راجوری حملہ کیس کے سلسلے میں پانچ ملزمان جن میں کالعدم جنگجو تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ تین مفرور پاکستانی ہینڈلرز شامل ہیں، کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے ۔
این آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یکم جنوری۲۰۲۳کو راجوری کے ڈانگری گاؤں میں دہشت گردوں نے عام شہریوں پرحملہ کیا جبکہ اگلے روز ایک آئی ای ڈی دھماکہ بھی کیا جس کے نتیجے میں دو بچوں سمیت آٹھ عام شہری جاں بحق اور متعدد دیگر زخمی ہوئے ۔
ترجمان نے کہاکہ این آئی اے نے لشکر طیبہ کے تین ہینڈلرز سیف اللہ عرف سجاد جھاٹ عرف علی ، عرف حبیب اللہ عرف نعمان، عرف لنگڑا، عرف نومی ، محمد قاسم اور ابو قتال عرف قتال سندھی اور سجاد جھاٹ ساکنان پاکستان کے خلاف عدالت مجاز میں چارج شیٹ داخل کیا۔
ایجنسی کے ترجمان نے کہا کہ قاسم نامی ہینڈلر سال۲۰۰۲میں پاکستان چلا گیا اور وہاں لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی۔انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران پتہ چلا ہے کہ تینوں نے پاکستان میں لشکر طیبہ کے دہشت گردوں کی بھرتی اور انہیں جموں وکشمیر بھیجنے کا منصوبہ بنایا تاکہ معصوم شہریوں خاص طورپر جموں وکشمیر میں اقلیتی برادری اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاسکے ۔
این آئی اے ترجمان نے مزید بتایا کہ سیف اللہ عرف سجاد جھاٹ اس وقت لشکر طیبہ کا اعلیٰ کمانڈر ہے اور و ہ دیگر دو ہینڈلرز کے ساتھ مل کر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ۔ان کے مطابق محمد قاسم اس وقت لشکر طیبہ کے اعلیٰ کمانڈروں کا دست راست ہے جبکہ ابو قتال سال۲۰۰۳۔۲۰۰۲میں ہندوستان آیا تھا اور پونچھ ، راجوری رینج میں دیگر دہشت گردوں کے ساتھ سرگرم رہا۔
ترجمان نے بتایا کہ نثار احمد عرف حاجی نثار اور مشتاق حسین عرف چاچا ساکنان موہرا گورسی تحصیل مینڈھر ضلع پونچھ دونوں لشکر طیبہ کے اعانت کار رہے ہیں اور دونوں کو تفتیشی ایجنسی (این آئی اے ) نے گرفتار کیا ہے ۔
ایجنسی نے کہاکہ تحقیقات کے دوران منکشف ہوا کہ پاکستانی ہینڈلر ابو قتال کی ہدایت پر دونوں نے دہشت گردوں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کیا ۔ان کے مطابق دہشت گردوں کو پناہ اور مدد فراہم کرنے کے الزام میں ایک نابالغ کو بھی دھر دبوچا گیا ہے ۔
ترجمان کے مطابق ڈانگری میں حملے کے بعد تقریباً تین ماہ تک حملہ آوروں کو خوراک، رہائشی سہولیات اور دیگر قسم کی رسد فراہم کرنے میں گرفتا شدگان پیش پیش رہے ۔انہوں نے پاکستان میں مقیم لشکر طیبہ کے کمانڈروں کے ساتھ خفیہ رابطے کے لئے استعمال میں ہونے والے موبائیل فون کو تباہ کرکے شواہد کو مٹانے کی بھی کوشش کی ۔
این آئی اے ترجمان نے بتایا کہ نثار کو اسلحہ وگولہ بارود اور نقدی بھی ملی جو پاکستان میں موجود ہینڈلرز نے دہشت گردوں کیلئے بھیجی تھی۔تحقیقات کے دوران پتہ چلا ہے کہ نثار ابو قتال کے ہندوستان میں قیام کے دوران ان کے رابطے میں آیا تھا۔ ابو قتال کی پاکستان واپسی کے بعد بھی وہ ان سے مسلسل رابطے میں تھا۔
این آئی اے کے مطابق پیر کے روز داخل کی گئی چارج شیٹ میں دو گرفتار بالغ ملزمان اور پاکستان میں مقیم ہینڈلرز کے خلاف یو اے پی اے کی مختلف دفعات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ گرفتار کئے گئے نابالغ کے خلاف حتمی رپورٹ مناسب وقت پر معزز جونائیل جسٹس بورڈ راجوری میں پیش کی جائے گی۔