جموں//
نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی ایک ٹیم نے ہفتہ کے روز جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی میں ماتا ویشنو دیوی کی عبادت گاہ پر جانے والے زائرین کے بیس کیمپ کٹرا شہر کے نزدیک ایک پراسرار آتشزدگی کے واقعہ میں جھلس کر تباہ ہونے والی مسافر بس کا معائنہ کیا۔
جمعہ کو بیس کیمپ سے جموں کیلئے روانہ ہونے کے فوراً بعد کٹرہ سے تقریباً تین کلومیٹر دور نومائی کے قریب چلتی بس میں اس وقت آگ لگ گئی جب چار افراد ہلاک اور۳۲۴ دیگر زخمی ہو گئے۔
اگرچہ زندہ بچ جانے والوں اور واقعے کے آس پاس رہنے والے لوگوں نے بس میں دھماکے کی آواز سننے کے بارے میں بات کی، جموں زون کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (اے ڈی جی) پولیس مکیش سنگھ، جنہوں نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا، کہا کہ ابتدائی تحقیقات کسی بھی دھماکہ خیز مواد کا استعمال کی نشاندہی نہیں کرتی ہے۔ ۔
سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا’’کٹرا سے جموں جاتے ہوئے بس میں آگ لگ گئی۔ آگ لگنے کی وجہ کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک فارنسک ٹیم اس کی تلاش کر رہی ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ این آئی اے کی ایک خصوصی تربیت یافتہ دھماکہ خیز ٹیم نے تقریباً ساڈھے تین بجے موقع کا دورہ کیا اور وہاں ڈیڑھ گھنٹے کے قیام کے دوران نمونے اکٹھے کئے۔انہوں نے کہا کہ ٹیم کو ایک سینئر پولیس افسر نے واقعہ کے بارے میں بریفنگ دی۔
اس واقعہ پر غم کا اظہار کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے مرنے والوں کے لواحقین کو پانچ پانچ لاکھ روپے اور شدید زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔
نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے اس واقعہ پر صدمے اور غم کا اظہار کیا ہے اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
سابق وزرائے اعلیٰ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ’’توقع ہے کہ متعلقہ محکمے اس سانحے کے پیچھے وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے ایک ٹیم تعینات کریں گے‘‘۔
جے اینڈ کے پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے چیف ترجمان رویندر شرما نے واقعہ کو ’دل دہلا دینے والا‘ قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی شرارت کو مسترد کرنے کیلئے گہرائی سے تحقیقات کی ضرورت ہے۔