سرینگر//
جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے والد اور سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے اس بیان کہ نیشنل کانفرنس اپنے بطل پر لوک سبھا الیکشن لڑے گی‘ کے کچھ گھنٹوں بعد آج شام کہا کہ ان کی جماعت کانگریس کی قیادت والے’انڈیا‘ بلاک کا حصہ ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس’انڈیا‘ کا حصہ رہے گی اور درحقیقت جموں و کشمیر اور لداخ کی چھ لوک سبھا نشستوں میں سے تین کے لئے کانگریس کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا’’ ہم انڈیا کا حصہ تھے اور اب بھی ہیں۔ چیزوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔ اس گروپ کا بنیادی مقصد بی جے پی کو شکست دینا ہے، کیونکہ دو کشتیوں میں سفر کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے‘‘۔
عمرعبداللہ نے صاف الفاظ میں کہا ’’کشمیر کی تین سیٹوں پر نیشنل کانفرنس سمجھوتہ نہیں کرے گی کیونکہ یہ تینوں سیٹیں نیشنل کانفرنس نے سنہ۲۰۱۹ کے انتخابات میں جیتی ہیں۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ یہ تینوں سیٹیں انڈیا الائنس کے پاس ہی ہے اور ان پر اتحاد کرنے کی کیوں ضرورت ہے؟
عمر عبداللہ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ پی ڈی پی کے ساتھ بھی انڈیا الائنس میں بات کریں گے تو انہوں نے صاف کہہ دیا کہ ’’اگر کانگریس لیڈران پی ڈی پی کے ساتھ جموں، ادھمپور اور لداخ نشست پر گفتگو کریں گے تو نیشنل کانفرنس کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔‘‘
عمر عبداللہ نے کہاکہ ادھمپور ، جموں اور لداخ کی تین نشستوں پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ کانگریس نے سیٹ شیئرنگ مسئلے پر نیشنل کانفرنس کے ساتھ رابط قائم کیا ہے اور اس پر بات چیت ہو رہی ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہاکہ حقیقت یہی ہے جب الائنس میں الیکشن لڑنے سے پارٹی کو خمیازہ بھگتناپڑتا ہے لیکن بڑے مقصد کو حاصل کرنے کی خاطر چھوٹی قربانی دینی پڑتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر بی جے پی کو تین نشستوں پر روکنا ہے تو ہم یہ قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ ان کے مطابق بڑے مقصد کے حصول کے لئے چھوٹی قربانی دینی پڑتی ہیں۔عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ این ڈی اے کے ساتھ رشتہ جوڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ نیشنل کانفرنس وہ پارٹی نہیں جو دو کشتیوں میں سوار ہو۔
اس سے قبل آج فاروق عبداللہ کے سخت الفاظ میں دیئے گئے بیان نے انڈیا بلاک میں ہلچل مچا دی تھی ، جسے بہار کے وزیر اعلی اور جنتا دل (یو) کے سربراہ نتیش کمار نے چھوڑ دیا تھا ، جو بی جے پی کو شکست دینے کے لئے اپوزیشن کو متحد کرنے والے بلاک کے بانی رکن تھے۔
فاروق عبداللہ کاکہنا تھا کہ ان کی پارٹی لوک سبھا الیکشن آزادانہ طور پر لڑے گی۔انہوں نے امید ظاہر کی جموں وکشمیر میں اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات اکٹھے منعقد کئے جائیں گے ۔
این سی صدر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
فاروق نے کہا’’میں سیٹ شیئرنگ کے بارے میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نیشنل کانفرنس لوک سبھا الیکشن اپنے بل بوتے پر لڑے گی اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’مجھے لگتا ہے کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات اکٹھے منعقد ہوں گے ‘‘۔
پاکستان کے حالیہ انتخابات کے بارے میں پوچھ جانے پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مستحکم پاکستان ہمارے ملک کے لئے بہت ضروری ہے ۔انہوں نے کہا’’پاکستان میں اگر عدم استحکام ہوگا تو وہ ہمارے ملک کے لئے اچھا نہیں ہے ‘‘۔
ای ڈی کی طرف سے جاری سمن کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا’’بلاوا آیا ہے میں جائوں گا میں ای ڈی سے نہیں ڈرتا ہوں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ڈاکٹر فاروق کی گرفتاری سے نیشنل کانفرنس ختم ہوگا ایسا نہیں ہے نیشنل کانفرنس ایک تحریک ہے یہ کسی فاروق عبداللہ کی مہربانی سے نہیں چلتی ہے ‘‘۔
کسانوں کے احتجاج کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ جتنا جلد ممکن ہوسکے ان کے مسئلے کو حل کرے یہ مسئلہ طول نہیں پکڑنا چاہئے ۔
ٹارگیٹ ہلاکتوں کے بارے میں این سی صدر نے کہا’’ٹارگیٹ ہلاکتیں انتہائی افسوس ناک ہیں میں ان کی سخت مذمت کرتا ہوں، کوئی مذہب بے گناہ کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا ہے ، ریاست میں ایسے کئی واقعات پیش آئے اور میری پارٹی کے بے شمار کارکنوں کو مارا گیا‘‘۔
کچھ لیڈروں کے پارٹی چھوڑنے پر ان کا کہنا تھا’’جن کا ایمان کمزور ہے وہ پارٹی چھوڑ کر جا سکتے ہیں ہم ان کو روکنے والے نہیں ہیں۔‘‘