سرینگر//
این آئی اے نے ہفتے کے روز ٹیرر فنڈنگ کیس کے سلسلے میں کالعدم تنظیم جماعت اسلامی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے جموں وکشمیر میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے ۔
تفتیشی ایجنسی کے مطابق چھاپہ ماری کے دوران ۲۰لاکھ روپے نقدی، ڈیجیٹل اور قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا ہے ۔
این آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہفتے کی صبح تفتیشی ایجنسی نے سری نگر میں پانچ ، بڈگام میں تین، کولگام میں دو، اننت ناگ میں ایک اور جموں کئی مقامات پر چھاپے مارے ۔
ترجمان نے بتایا کہ چھاپوں کے دوران قابل اعتراض مواد جس میں جماعت اسلامی اور اس کے ٹرسٹس سے جڑے ڈیجیٹل مواد اور۲۰لاکھ روپے نقدی کو بھی برآمد کرکے ضبط کیا گیا ہے ۔
ترجمان نے بتایا کہ پانچ فروری۲۰۲۱کو درج ہونے والے کیس کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ کالعدم تنظیم پر فروری۲۰۱۹میں پانبدی عائد کرنے کے باوجود بھی جموں وکشمیر میں دہشت گرد اور علیحدگی پسند سرگرمیوں کو فروغ دینے میں جماعت اسلامی پیش پیش رہی ہے ۔
این آئی اے نے مزید بتایا کہ اس ممنوع تنظیم سے وابستہ آپریٹو بھارت اور بیرون ممالک سے چندہ جمع کر رہے تھے ۔
ترجمان نے بتایا کہ زاکواۃ، موضع اور بیت المال کی شکل میں جمع فنڈز کا مقصد خیراتی اور دیگر فلاحی سرگرمیوں جیسے صحت اور تعلیم کے فروغ کیلئے استعمال میں لانا مقصود تھا لیکن این آئی اے کے مطابق اس کا ستعمال پر تشدد اور علیحدگی پسند سرگرمیوں کو فروغ دینے کی خاطر استعمال میں لایا جارہا تھا۔
این آئی اے کے مطابق جماعت اسلامی کی طرف سے اکھٹا کئے گئے فنڈز دیگر کالعدم دہشت گرد تنظیموں جیسے حزب المجاہدین، لشکر طیبہ وغیرہ جیسی تنظیموں کو جماعت اسلامی کے اراکین کے منظم نیٹ ورک کے ذریعے بھیجا جا رہا تھا۔
جماعت اسلامی علیحدگی پسند سرگرمیوں کو فعال کرنے کی خاطر نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں پیش پیش رہے تاکہ جموں وکشمیر میں نئے اراکین کو شامل کرکے غیر قانونی سرگرمیوں کو انجام دیا جاسکے ۔
ترجمان کے مطابق این آئی اے نے اس کیس میں چار ملزمان کے خلاف عدالت مجاز میں چارج شیٹ داخل کیا جبکہ اس کیس کی تحقیقات جاری ہے ۔