نئی دہلی/۱۲مارچ
ہندستان اور چین کے مابین مشرقی لداخ میں گزشتہ دو برس سے جاری فوجی تعطل کو دور کرنے کیلئے ہوئی کور کمانڈروں کی میٹنگ میں ٹکراؤ کے باقی تمام امور پر رضامندی نہیں ہوسکی اور ان امور پر دونوں فریقین کے مابین تعطل برقرار ہے ۔
دونوں افواج کے کور کمانڈروں کی۱۵ویں راونڈ کی بات چیت جمعہ کو ہندستانی سرحد چشول مولڈو علاقہ میں ہوئی۔ تقریباً۱۲گھنٹے تک چلی بات چیت میں صرف اس پر اتفاق رائے ہوا کہ دونوں فریق ٹکراو کے باقی امور کو جلد حل کرنے کیلئے سفارتی اور فوجی سطح پر بات چیت جاری رکھیں گے ۔
وزارت دفاع نے سنیچر کو بات چیت کے بارے میں ایک مشترکہ بیان جاری کرکے کہاکہ دونوں فریقین نے گزشتہ ۱۲جنوری کو ہوئی ۱۴ویں راونڈ کی بات چیت کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے مغربی سیکٹر میں اصل کنٹرول لائن سے ملحق علاقہ میں ٹکراو کے باقی امور کو حل کرنے کے لئے بات چیت کی۔ انہوں نے متعلقہ امور کو حل کرنے کے لئے اپنے اپنے ملک کے لیڈروں کی طرف سے مقرر کردہ رہنمائی کے تحت تفصیل سے خیالات کا تبادلہ کیا۔
ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ان امور کے حل ہونے سے مغربی سیکٹر میں اصل کنٹرول لائن پر امن اور دوستانہ ماحول کی بحالی اور دو طرفہ تعلقات کو پٹری پر لانے میں مددملے گی۔
دونوں فریقین نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ وہ اس دوران مغربی سیکٹر میں زمینی سطح پر سلامتی اور استحکام کی صورتحال برقرار رکھیں گے ۔ انہوں نے ٹکراو کے باقی امور کو جلد از جلد ایک باہمی قابل قبول حل تک پہنچنے کے لئے فوجی اور سیاسی سطح پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
خیال رہے کہ مئی۲۰۲۰میں چینی فوج کی طرف سے پورے لداخ میں اصل کنٹرول لائن پر صورتحال کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس کی ہندستانی فوج نے سخت مخالفت کی تھی۔
اس کے بعد دونوں ممالک کے فوجیوں کے مابین گلوان گھاٹی میں ۱۵جون۲۰۲۰کو تصادم ہوا تھا جس میں ہندستان کے ۲۰فوجی شہید ہوگئے تھے اور چین کے بھی ۴۰سے زیادہ فوجی مارے گئے تھے ۔
اس کے بعد سے دونوں فریقین کے مابین حکومتی، سفارتی اور فوجی سطح پر کئی راونڈ کی بات چیت ہوچکی ہے ۔ اس بات چیت کے نتیجہ کے طورپر دونوں ممالک نے ٹکراو کے کئی امور حل کرتے ہوئے پینگونگ جھیل اور کچھ دیگر علاقوں میں ٹکراو دور کرنے کیلئے اقداما ت کئے ہیں۔ انہوں نے ان علاقوں سے اپنے فوجیوں کو پیچھے ہٹایا ہے جس سے دونوں فریقین کے مابین کشیدگی کم ہوئی ہے ۔