سرینگر//
جموں کشمیر میں اس سال اپریل اور مئی میں پارلیمانی انتخابات ہونے کا امکان ہے‘لیکن جموں کشمیر میں قبل از انتخابات اتحاد کے امکانات’کم‘ اور’غیر یقینی‘ دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سمیت علاقائی مین اسٹریم سیاسی جماعتیں ابھی تک سیٹوں کی تقسیم تک نہیں پہنچ سکی ہیں۔
قبل از انتخابات اتحاد کا مقصد آئندہ پارلیمانی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو سخت مقابلہ دینا تھا جس نے اپوزیشن کے مطابق ملک کے آئین کی روح کو نقصان پہنچایا ہے اور لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی خطوط پر تقسیم کیا ہے۔
ذرائع نے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی‘کو بتایا کہ نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس سمیت پارٹیاں ان حلقوں میں دیگر سیاسی جماعتوں کے لئے جگہ چھوڑنے پر بضد ہیں جہاں ان کے مضبوط قدم ہیں ، جس کے نتیجے میں پارٹیاں سیٹوں کی تقسیم پر ابھی تک کسی اتفاق رائے تک نہیں پہنچ سکی ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ پی ڈی پی اور کانگریس دونوں ہی جنوبی کشمیر کو اپنا گڑھ قرار دیتی ہیں اور وہ دوسری پارٹیوں کو وہاں امیدوار کھڑا کرنے کی اجازت دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ اسی طرح نیشنل کانفرنس اور الطاف بخاری کی قیادت والی اپنی پارٹی بھی شمالی کشمیر میں ہار ماننے کو تیار نہیں ہے۔
ذرائع نے کہا کہ جموں خطے میں قبل از انتخابات اتحاد بھی شمالی انتخابات اور جنوبی انتخابات کی طرح لگتا ہے جہاں سیاسی جماعتوں نے آئندہ لوک سبھا انتخابات اتحاد کے بغیر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔