نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کے روز کہا کہ ایوان کے قواعد کو توڑنے والے ارکان کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا ان کے طرز عمل کا دفاع کرنا پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں کے لئے اچھا نہیں ہے۔
یہاں۸۴ویں آل انڈیا پریزائیڈنگ آفیسرز کانفرنس (اے آئی پی او سی) سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ نوجوان منتخب نمائندوں کو قانون ساز کمیٹیوں میں زیادہ سے زیادہ موقع دیا جانا چاہئے تاکہ وہ پالیسی سازی میں زیادہ سے زیادہ حصہ لے سکیں۔
مودی نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ایوان میں کوئی رکن قواعد کی خلاف ورزی کرتا تھا اور اس رکن کے خلاف کارروائی کی جاتی تھی تو ایوان کے سینئر ارکان اس سے بات کرتے تھے تاکہ مستقبل میں وہ غلطی نہ دہرائے اور ایوان کے قواعد کو نہ توڑے۔
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا’’لیکن ان دنوں کچھ سیاسی جماعتیں ایسے ارکان کی حمایت میں کھڑی ہوتی ہیں اور اپنی غلطیوں کا دفاع کرتی ہیں‘‘۔
مودی نے کہا کہ پارلیمنٹ یا ریاستی مقننہ کے لئے صورتحال اچھی نہیں ہے۔
وزیر اعظم نے پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں کے پریزائیڈنگ افسران سے کہا ہے کہ وہ ایوانوں کے وقار کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات تجویز کریں۔انہوں نے بدعنوانی کے مقدمات میں سزا یافتہ عوامی نمائندوں کی عوامی مقبولیت کے بڑھتے ہوئے رجحان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایگزیکٹو، عدلیہ اور آئین کی توہین ہے ۔
کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شنڈے ، اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر اور مختلف اسمبلیوں کے پریزائیڈنگ افسران موجود تھے ۔
مودی نے کہا’’یہ ایگزیکٹو کی توہین ہے ، یہ عدلیہ کی توہین ہے ، یہ ہندوستان کے عظیم آئین کی بھی توہین ہے ۔ انہوں نے کانفرنس میں اس موضوع پر بات کرنے اور مستقبل کے لیے ٹھوس تجاویز دینے کی ضرورت پر زور دیا۔‘‘