نئی دہلی//
۱۵جنوری کو یوم فوج سے قبل چیف آف آرمی اسٹاف جنرل‘ منوج پانڈے نے جمعرات کو کہا کہ راجوری اور پونچھ میں گزشتہ پانچ چھ مہینوں میں صورتحال اور دہشت گردانہ سرگرمیاں تشویش کا باعث رہی ہیں ۔’’ چونکہ وادی میں امن آ رہا ہے اس لئے ہمارے مخالفین علاقے میں درپردہ جنگ حوصلہ افزائی کر رہے ہیں‘‘۔
آرمی چیف نے کہا کہ شمال میں چین کے ساتھ سرحد پر صورتحال مستحکم لیکن حساس ہے ۔
جنرل پانڈے نے جمعرات کو یہاں آرمی ڈے سے پہلے سالانہ پریس کانفرنس میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے پانچ چھ مہینوں میں دہشت گردی کے واقعات تشویشناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ۱۸۔۲۰۱۷تک اس خطے میں امن کی صورتحال تھی لیکن سرحد پار سے پراکسی وار کے تحت مختلف سرگرمیوں کو ہوا دی جارہی ہے اور پڑوسی ملک کی فوج اس خطے میں دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے ۔
آرمی چیف نے کہا کہ گزشتہ سال جموں کشمیر میں۷۰سے زائد دہشت گرد مارے گئے اور۲۷فوجی شہید ہوئے جن میں سے۲۰صرف راجوری اور پونچھ میں شہید ہوئے ۔ ان کا خیال تھا کہ ان علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کی وجہ انٹیلی جنس کی کمی اور مقامی لوگوں کے ساتھ فوج کا نہ ہونا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور علاقے میں تعینات مختلف سکیورٹی اداروں کے ساتھ تال میل کو بھی بڑھایا جا رہا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں جنرل پانڈے نے کہا کہ جموں کشمیر میں پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کی صورتحال برقرار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دراندازی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن فوج ان کا منہ توڑ جواب دیتی ہے اور انہیں ناکام بھی بناتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سرحد پر بھی ڈرون سسٹم کے ذریعے سمگلنگ کی کوششوں کو ناکام بنایا جا رہا ہے ۔
چین کے ساتھ شمالی سرحد سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہاں صورتحال مستحکم لیکن حساس ہے ۔’’ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کے حل کے لیے سفارتی اور عسکری سطح پر باقاعدہ مذاکرات ہورہے ہیں۔ علاقے میں بھارتی فوج کی آپریشنل تیاری بہت مضبوط ہے اور وہاں بڑی تعداد میں فوجی تعینات کیے گئے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہندوستانی فوج کی پہلی ترجیح سال۲۰۲۰کے جمود کو بحال کرنا ہے ۔ اس کے بعد دیگر مسائل کے حل کے لیے کام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک فوج کو ضرورت کے مطابق شمالی سرحد پر پوری طاقت کے ساتھ تعینات کیا جائے گا۔
جنرل پانڈے نے کہا کہ ہندوستان میانمار سرحد پر صورتحال بھی تشویشناک ہے ۔انہوں نے کہا کہ میانمار کی فوج اور مختلف نسلی گروہوں کی سرگرمیوں سے ہر کوئی واقف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میانمار کی فوج کے کچھ فوجیوں اور کچھ عام شہریوں نے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منی پور سے کچھ باغی گروپوں کے کیڈرز کی ملک میں دراندازی تشویشناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فوج ان تمام سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے ۔