تو صاحب اس نئے سال کی ایک خبر …بالکل ایک نئی خبر ہے… تازہ خبر ہے اور… اور وہ یہ ہے کہ پیپلز کانفرنس کے سجاد لون اور اپنی پارٹی کے الطاف بخاری صاحب کی ایک دو ملاقاتیں ہوئی ہیں… باتیں ہو ئی ہیں… کچھ باتیں دہلی کے کہنے پر… معاف کیجئے گا ہمارے کہنے کا مطلب ہے کہ کچھ باتیں دہلی میں ہوئی ہیں اور کچھ ایک سرینگر میں ہوئیں… یہ باتیں‘یہ ملاقاتیںکشمیر میں الیکشن… لوک سبھا الیکشن کے حوالے سے ہوئی ہیں… کہ کچھ ایک ماہ بعد لوک سبھا کے الیکشن ہونے والے ہیں… سننے میں آرہا ہے کہ دونوں حضرات… یعنی الطاف صاحب اور سجاد لون صاحب بھی اپنے مشترکہ ’دشمن‘ کیخلاف لڑنا چاہتے ہیں… ایک ہو کر ایک ساتھ لڑنا چاہتے ہیںتاکہ یہ منہ اور مسور کی دال کے مصدق اس مشترکہ ’دشمن‘ کو ہرا سکیں ۔ خیال اچھا اور … اور ارادہ بھی نیک ہی ہوگا… لیکن نیت نیک ہے یا نہیں وہ ہم نہیں جانتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… اور اس لئے نہیں جانتے ہیں کیونکہ ابھی ان تازہ تازہ ملاقاتوں میں ہوئی باتوں کے بارے میں کچھ زیادہ باتیں سامنے نہیں آئی ہیں… سوائے اس ایک بات کے کہ … کہ مسئلہ… ایک انار اور دو بیمار کا ہے…سجاد لون کی جماعت شمالی کشمیر کے ایک ضلع … ضلع کپوارہ کے ایک آدھ حلقوں تک محدود ہے… اور الطاف بخاری صاحب سیاسی اور انتخابی طور پر کہاں کھڑے ہیں اور کہاں نہیں ‘ ہم نہیں جانتے ہیں اور… اور اس لئے نہیں جانتے ہیں کہ… کہ ابھی انہوں نے امتحان نہیں دیا ہے… لیکن کہنے والوں کاکہنا ہے کہ بخاری صاحب بھی شمالی کشمیر سے ہی الیکشن لڑنا چاہتے ہیں… یعنی جہاں سے سجاد لون لڑنے کی خواہش رکھتے ہیں… لیکن گھبرائیے نہیں کہ … کہ دونوں دہلی کی آشیرواد… معاف کیجئے ہمارے کہنے کا مطلب ہے کہ آپ کی آشیرواد سے دونوں ما شاء اللہ اتنے اہل اور ذہین ہیں کہ وہ اس مسئلہ کا کوئی نہ کوئی حل نکال ہی لیں گے … کہ… کہ دونوں جانتے ہیں کہ اگر یہ مل کر بھی لڑتے ہیں تو بھی ان کا مشترکہ ’دشمن‘ ان پر بھاری ہی نہیں بلکہ بہت بھاری ہے … اتنا بھاری کہ اگر انہوں نے الگ الگ الیکشن لڑا تو بے چاروں کی کبھی لوک سبھا اور نہ جموں کشمیر کی اسمبلی میں جانے کی باری آئیگی …اور یہی ان دونوں اور ان کے اس نئے نئے اتحاد کی مجبوری… پھر معاف کیجئے گا ‘ ہمارا مطلب ہے کہ حقیقت بھی ہے ۔ ہے نا؟