سرینگر//
جموںکشمیر میں۲۰۲۳جن خصوصی فیصلوں اور اقدام کے باعث یاد گار اور تاریخی حیثیت کا حامل ہے ان میں سے سرینگر میں تاریخی جی ٹونٹی ٹورزم اجلاس کا انعقاد اور دفعہ۳۷۰کی تنسیخ کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کے بارے میں عدالت عظمیٰ کا فیصلہ خاص طور پر قابل ذکر ہے ۔
تاہم یہ امر بھی یہاں لائق ذکر ہے کہ ایک اور برس بیت گیا کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا بگل نہیں بجایا گیا بلکہ بلدیاتی و پنچایتی انتخابات کے انعقاد کو بھی فی الوقت ملتوی کیا گیا ہے ۔
مئی ۲۰۲۳میںسرینگر میں تاریخی جی ٹونٹی ٹورزم اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا گیا اس اجلاس میں مختلف ممالک سے وابستہ زائد از۷۰مندوبین نے شرکت کی۔اس سہ روزہ تاریخی اجلاس کے پیش نظر سرینگر شہر کی قابل دید آرائش و زیبائش کی گئی تھی۔
حکام کا ماننا ہے کہ سرینگر میںمئی میں منعقدہ جی ٹونٹی ٹورزم سربراہی اجلاس سیاحوں کے بے تحاشا رش کا ایک بڑا محرک ہے ۔انہوں نے کہا کہ جی ٹونٹی ٹورزم سر براہی اجلاس ہر لحاظ سے انتہائی کامیاب رہا ہے اس سے سیاحتی شعبے کو کافی دوام ملا۔ان کا کہنا ہے کہ اس اجلاس کے انعقاد سے جموں وکشمیر میں غیر مقامی سیاحوں کی آمد میں۵۹فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
۲۰۲۳کے آخری ماہ میں عدالت عظمیٰ نے دفعہ۳۷۰کی تنسیخ کے خلاف دائر عرضیوں کے متعلق اپنا فیصلہ سنایا۔مرکزی حکومت نے۵؍اگست۲۰۱۹کو جموںکشمیر کی دفعہ۳۷۰کو ختم کیا تھا اور جموں وکشمیر کو دو حصوں میں منقسم کیا تھا۔
عدالت عظمیٰ کی پانچ رکنی آئینی بینچ نے۱۱دسمبر کو دفعہ ۳۷۰کی تنسیخ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔تاہم عدالت نے حکومت کو جموں وکشمیر میں ستمبر۲۰۲۴تک اسمبلی انتخابات کا انعقاد کرانے اور جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کو بحال کرنے کی ہدایت دی۔
علاقائی سیاسی جماعتوں خاص طور پر نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے دفعہ ۳۷۰کی بحالی کیلئے جد وجہد کو جاری رکھنا کا عہد کیا۔عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ گاہ ’ایکس‘پر ایک پوسٹ میں کہا’’میں مایوس لیکن دل شکن نہیں ہوا ہوں‘ ہماری جدو جہد جاری رہے گی‘‘۔
۲۰۲۳کے دوران سرینگر سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت کئی اہم پروجیکٹوں کا افتتاح کرکے ان کو عام کے نام وقف کیا گیا۔
سال کے اوائل میں ہی سرینگر میں پولو ویو مارکیٹ کو سر نو تزئین کے بعد عوام کے لئے وقف کیا گیا وہیں تجارتی مزکز لال چوک میں واقع تاریخی گھنٹہ کی سر نو تعمیر مکمل کی گئی اور ماہ مئی میں ہی راج باغ میں جہلم ریور فرنٹ کا بھی افتتاح کیا گیا۔
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ماہ نومبر میں ای بس سروس کا افتتاح کیا اور سمارٹ سٹی اقدام کے تحت خریدی گئی بیٹری سے چلنے والی۱۰۰گاڑیوں کے بیڑے کا آغاز کیا۔حکام کے مطابق ۲۰۲۳کے دوران جموں وکشمیر کی سیکورٹی صورتحال میں بہتری واقع ہوئی ہے ۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے۲۳؍اکتوبر کو جموں شہر کے مضافات میں واقع ماتا بھدرکالی کی عبادت گاہ میں کشمیری پنڈتوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے دہشت گردی یہاں اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے ‘‘۔
سابق پولیس سر براہ دلباغ سنگھ نے جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں۲۹ ؍اکتوبر کو جموں وکشمیر کا پانچ سالہ رپورٹ کارڈ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یونین ٹریٹری میں گذشتہ چند برسوں سے شہری ہلاکتوں، امن و قانون اور کولیٹرل ڈمیج کے واقعات صفر کے برابر رونما ہوئے ہیں جبکہ ملی ٹنسی کا گراف بھی صفر کی طرف آ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ہڑتال، پتھر بازی بھی ختم ہوئی ہے اور ملی ٹنٹ صفوں میں بھرتی کا عمل بھی رک گیا ہے ۔تاہم۲۰۲۳میں سیکورٹی صورتحال میں بہتری کے با وصف ملی ٹنسی سے متعلق کئی واقعے پیش آئے ۔
سال کے پہلے ہی مہینے میں راجوری کے ڈانگری میں ملی ٹنٹوں کے حملے میں۴؍افراد از جان جبکہ اسی علاقے میں آئی ای ڈی دھماکے میں مزید دو افراد جاں بحق ہوگئے ۔
ماہ دسمبر ۲۱تاریخ کو راجوری کے بفلیاز علاقے میں ملی ٹنٹوں کے گھات لگا کر حملے میں۴فوجی جوان جان بحق ہوگئے جبکہ اسی جگہ تین عام شہریوں کو پر اسرار حالت میں مردہ پایا گیا۔ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر سرحدی اضلاع پونچھ اور راجوری میں اس سال کے دوران کئی حملوں میں زائد از۱۵ فوجی جواں جاں بحق جبکہ۶عام شہری ہلاک ہوگئے ۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے گڈول کوکر ناگ کے جنگلی علاقے میں ماہ ستمبر میں تلاشی آپریشن کے دوران تاک میں بیٹھے ملی ٹینٹوں نے فورسز پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی ہمایوں بٹ، کرنل منپریت سنگھ اور میجر آشیش دھونک سمیت جاں بحق ہوئے تھے ۔
گرمائی دارلحکومت سری نگر کے عید گاہ علاقے میں سال رواں کے۲۹؍اکتوبر کو جنگجوئوں کے حملے میں زخمی ہونے والا پولیس انسپکٹر ۴۰روز بعد دہلی کے ایک ہسپتال میں زندگی کی جنگ ہار گیا۔
اور شمالی ضلع بارہ مولہ کے گانٹہ مولہ شیری علاقے میں۲۴دسمبر کو ملی ٹینٹوں نے ریٹائرڈ ایس ایس پی محمد شفیع پر نزدیک سے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوئی۔
۲۰۲۳کے دوران مجموعی طور پر جموں وکشمیر میں ملی ٹنسی کے واقعات میں زائد از۱۳۴ہلاکتیں ہوئیں جن میں زائد از۸۷ ملی ٹنٹ‘۳۳سیکورٹی فورسز اہلکار اور۱۲عام شہری شامل ہیں۔