سرینگر//
جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) آر آر سوائن نے ہفتہ کو کہا کہ اس سال اب تک عسکریت پسندوں کی بھرتی میں۸۰ فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔
جموں و کشمیر کے ڈی جی پی نے سال کے آخر میں ایک پریس بریفنگ میں عسکریت پسندوں کی بھرتی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سال۲۰۲۳میں اس میں۸۰فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ڈی جی پی نے کہا’’ہمارے لیے سب سے بڑی کامیابی (عسکریت پسندوں کی) بھرتیوں میں۸۰فیصد کمی تھی کیونکہ۲۰۲۲میں۱۳۰کے مقابلے میں اس سال اب تک صرف۲۲بھرتیاں دیکھی گئیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ پچھلے سال۱۱۳عسکریت پسند مارے گئے تھے اور(عسکریت پسندوں) کی بھرتیوں کو روک کر، اس سال عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ ہمارے لڑکوں کی زندگیاں بھی بچائی گئی ہیں‘‘۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ اس سال جموں و کشمیر میں۵۵غیر ملکیوں سمیت کل۷۶دہشت گردوں کو مار گرایا گیا ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے مزید۲۹۱ ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا اور۲۰۱؍ اوور گراؤنڈ کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
ڈی جی پی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ دہشت گردانہ حملوں میں ایک ڈی ایس پی اور ایک انسپکٹر سمیت چار پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کے ۸۹ ماڈیولز کا پردہ فاش کیا گیا اور دہشت گردوں کے۱۸ ٹھکانوں کا سراغ لگایا گیا جبکہ عمارتوں ، زمینوں ، باغات اور تجارتی اداروں سمیت ۱۷۰ کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کی۹۹جائیدادوں کو ضبط کیا گیا اور۶۸ بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے۔
ڈ ی جی پی نے کہا کہ علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کی تعریف کرنے والے۸۰۰۰سے زائد جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی اور ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔
سوائن نے کہا کہ گزشتہ سال عسکریت پسندوں سے متعلق سرگرمیوں میں ۳۱شہری ہلاک ہوئے تھے جبکہ ۲۰۲۳میں یہ تعداد کم ہو کر۱۴رہ گئی۔’’ پچھلے سال دہشت گردی سے متعلق جرائم کے۱۲۵واقعات ہوئے تھے اور اس سال۲۰۲۳میں یہ تعداد گھٹ کر۴۶رہ جانے کے بعد اس میں۶۳فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے‘‘۔
سوائن نے مزید کہا کہ تین دن میں ایک بار دہشت گردی کا واقعہ پیش آتا تھا اور اس کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔
ہڑتال کی کال کے بارے میں ڈی جی پی نے کہا کہ یہ۲۰۲۲میں پہلے ہی کم تھی اور اس سال اس میں مزید کمی آئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عسکریت پسند تنظیموں اور علیحدگی پسندوں کی جانب سے منظم ہڑتال کی کال اور اس کے ردعمل کا اندازہ لگاتے ہوئے۲۰۲۳ میں صفر تھی۔