سرینگر//
جموںکشمیر بزنس رولز۲۰۱۹کے ترمیم کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے۷؍اگست کو جموں میں اپوزیشن لیڈروں کی ایک میٹنگ منعقد ہونے والی ہے ۔
سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے اپنے ایک بیان میں کہا’’اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران۷؍اگست۲۰۱۴کو صبح کے۱۰بجے ریڈیسن ہوٹل نروال جموں میں ملاقات کرنے والے ہیں جس میں جموں و کشمیر رولز۲۰۱۹کے ترمیم کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا‘‘۔
تاریگامی نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کو اس میٹنگ میں شرکت کرنے کی دعوت دی گئی ہے ۔بتادیں کہ مرکزی حکومت نے حال ہی میں جموں وکشمیر بزنس رولز میں ترمیم کی اور لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں مزید اضافہ کیا۔
اس دوران جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے اپوزیشن کے اجلاس میں شرکت کی دعوت قبول کرلی ہے۔
اپنی پارٹی کے نائب صدر ‘غلام حسن میر نے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ پارٹی صدر الطاف بخاری کو۷؍ اگست کی دعوت نامہ موصول ہوا ہے جسے انہوں نے قبول کرلیا ہے۔
میر نے جموںکشمیر میں گورننس کی موجودہ حالت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب مرکزی حکومت نے حکم جاری کیا تو چیف منسٹر کا اختیار لیفٹیننٹ گورنر کو دے دیا گیا جس سے جموں و کشمیر اسمبلی میونسپلٹی سے کمزور ہوگئی۔ جموں و کشمیر کے خلاف اس امتیازی سلوک کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
اپنی پارٹی کے نائب صدر نے کہا’’ ہمیں جموں و کشمیر حکومت اور اسمبلی کو بااختیار بنانے کے لئے متحد ہونے اور اس امتیازی سلوک کو روکنے کی ضرورت ہے۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات سے اوپر اٹھ کر جموں و کشمیر کے عوام کے مفادات کو مضبوط کرنا چاہئے‘‘۔
میر نے بی جے پی پر زور دیا کہ وہ اپنے اقدامات پر غور کرے اور پوچھا کہ جموں و کشمیر حکومت کمزور کیوں ہے؟ ’’جموں و کشمیر اسمبلی کمزور کیوں ہے؟ مقامی بی جے پی کو اپنی مرکزی حکومت سے پوچھنا چاہئے کہ ان کے پاس جموں کشمیر کے لوگوں کیلئے کیا جواب ہے۔ کیا انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار بنانے کے لیے تیار کیا ہے؟‘‘
اپنی پارٹی کے نائب صدر نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر کے عوام کو مضبوط بنانے کیلئے ہر قدم پر ان کی حمایت کرنے کے لئے تیار ہیں۔