کرگل//
وزیر اعظم نریندرا مودی نے آج لداخ میں ورچوئل طریقے سے شنکن لا ٹنل پروجیکٹ کے پہلے تعمیری کام کا بھی مشاہدہ کیا۔
شنکن لا ٹنل پروجیکٹ۱ء۴کلومیٹر لمبی ٹوئن ٹیوب سرنگ پر مشتمل ہے جو لیہہ کو ہر موسم میں رابطہ فراہم کرنے کے لیے نیمو ، پدم، درچہ روڈ پر تقریباً۱۵۸۰۰فٹ پر تعمیر کی جائے گی۔
دراس میں کرگل جنگ میں فتح کی ۲۵ویں سالگرہ پر منعقدہ ایک جلسے سے خطاب میںلداخ میں ہونے والی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ‘‘ شنکن لا ٹنل کے ذریعے ، مرکز کے زیر انتظام علاقہ پورے ملک سے سال بھر، ہر موسم میں جڑا رہے گا۔
مودی کاکہنا تھایہ سرنگ لداخ کی ترقی اور بہتر مستقبل کے لیے نئے امکانات کے دروازے کھولے گی‘‘۔ لداخ کے لوگوں کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سرنگ ان کی زندگیوں کو مزید آسان بنائے گی کیونکہ خطے کے شدید موسم کی وجہ سے انہیں درپیش بے شمار مشکلات میں کمی آئے گی۔
وزیر اعظم نے لداخ کے لوگوں کے تئیں حکومت کی ترجیحات پر روشنی ڈالی اور کووڈ۱۹وبا کے دوران ایران سے کرگل کے علاقے سے شہریوں کے محفوظ انخلاء کے لیے ذاتی طور پر کوششیں کرنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے جیسلمیر میں قائم کیے جانے والے قرنطینہ زون کو یاد کیا جہاں لداخ بھیجے جانے سے پہلے ان کا ٹیسٹ کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے پچھلے۵سالوں میں بجٹ میں۶۰۰۰کروڑ روپے تک تقریباً چھ گنا اضافے کا ذکر کیا، جوپہلے۱۱۰۰کروڑ روپے تھا۔ وزیراعظم مودی نے پہلی بار جامع منصوبہ بندی کے اطلاق کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’’سڑکیں ہوں، بجلی ہو، پانی ہو، تعلیم ہو، بجلی کی فراہمی ہو، روزگار ہو، لداخ میں ہرطرف یکسر تبدیلی نظر آرہی ہے ‘‘۔ انہوں نے جل جیون مشن کے تحت لداخ کے گھروں میں پینے کے پانی کی۹۰فیصد سے زیادہ کوریج، لداخ کے نوجوانوں کے لیے معیاری اعلیٰ تعلیم کے لیے قائم ہونے والی سندھو سینٹرل یونیورسٹی، پورے لداخ خطے میں۴جی نیٹ ورک قائم کرنے کے لیے کام، اور این ایچ ون پر ہرموسم میں رابطے کے لیے ۱۳کلومیٹر لمبی زوجیلا سرنگ پر کام جاری رہنے کی مثالیں دیں۔
سرحدی علاقوں کے لیے سرحدی علاقوں کے لیے حوصلہ مندانہ اہداف کا ذکر کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے بتایا کہ بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) نے۳۳۰سے زیادہ پروجیکٹ مکمل کیے ہیں جن میں سیلہ ٹنل بھی شامل ہے ، جو کہ نئے ہندوستان کی صلاحیتوں اور سمت کو ظاہر کرتے ہیں۔
فوجی ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں ہماری دفاعی فورس کو جدید ترین ہتھیاروں اور آلات کے ساتھ ساتھ کام کرنے کے جدید انداز اور انتظامات کی بھی ضرورت ہے ۔ مودی نے کہا کہ دفاعی شعبے کو ماضی میں بھی اپ گریڈ کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی تھی، لیکن بدقسمتی سے اس مسئلے کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی۔
وزیر اعظم نے مزید کہا ’’تاہم، گزشتہ۱۰برسوں میں، دفاعی اصلاحات کو ترجیح دی گئی ہے ، جس سے ہماری افواج کو مزید قابل اور خود کفیل بنایا گیا ہے ‘‘۔ مودی نے مزید کہا کہ آج دفاعی خریداری میں ایک بڑا حصہ ہندوستانی دفاعی صنعت کو دیا جا رہا ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ دفاعی اور تحقیقی ترقیاتی بجٹ میں نجی شعبے کے لیے۲۵فیصد مختص کیا گیا ہے ۔ ’’ان کوششوں کے نتیجے میں، ہندوستان کی دفاعی پیداوار۵ء۱لاکھ کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے ‘‘۔
مودی نے مزید کہا کہ آج ہندوستان ہتھیاروں کے برآمد کنندہ کے طور پر بھی اپنی شناخت بنا رہا ہے ، اس ملک کے بارے میں اس کی ماضی کی تصویر کے برعکس جو اسلحے کی درآمد کرنے والے ملک میں شمار ہوتی تھی ۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ ہماری فورس نے اب۵۰۰۰سے زیادہ ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کی درآمد کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے ۔