جموں//
روہنگیا پناہ گزینوں کو پناہ دینے یا جموں میں غیر قانونی کاغذات کے ذریعے ان کے قیام میں سہولت فراہم کرنے والوں کے خلاف منگل کو ایک بڑی پولیس کارروائی میں۲۱ لوگوں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے سات شادی شدہ جوڑے تھے اور کئی دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں کشتواڑ، رام بن، پونچھ اور راجوری اضلاع سے کی گئیں جبکہ ڈوڈہ میں ۱۰ روہنگیا اور بنگلہ دیشی شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
جموں کے مختلف تھانوں میں سات ایف آئی آر درج کی گئیں جہاں پولیس پارٹیوں نے دو درجن سے زیادہ مقامات پر روہنگیا کچی آبادیوں پر چھاپے مارے اور گھر گھر تلاشی لی۔
جموں سانبا کٹھوعہ رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) شکتی پاٹھک نے یہاں ایک روہنگیا بستی کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم ان سہولت کاروں کی جانچ کر رہے ہیں اور ان کی شناخت کر رہے ہیں، جو ان کے لئے سرکاری فوائد بھی حاصل کر رہے ہیں۔کچھ مقامی لوگوں نے بیرونی تارکین وطن کو بسانے کے لیے اپنی زمین فراہم کی ہے‘‘۔
کریک ڈاؤن کی نگرانی کرنے والے پاٹھک نے کہا کہ جموں شہر میں سات پولیس اسٹیشنوں کے دائرہ اختیار میں تقریبا ً۳۰ مقامات کی تلاشی لی گئی۔
قبل ازیں پولیس کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ غیر ملکی تارکین وطن کو پناہ دینے اور انہیں سرکاری فوائد حاصل کرنے کے الزام میں ستواری، تریکوٹا نگر، باغ باہو، چنی ہمت، نوآباد ڈومانا اور نگروٹا پولیس اسٹیشنوں میں سات ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
ڈی آئی پاٹھک نے کہاکہ جموں شہر میں مختلف جگہوں پر لوگوں نے اپنے پلاٹ روہنگیائی شہریوں کو کرایہ پر دئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں جانچ پڑتال شروع کی ہے کہ کن لوگوں نے روہنگیائی پناہ گزینوں کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے میں بلواسط یا بلاواسط طورپر مدد فراہم کی ہیں ۔
ان کے مطابق جموںکشمیر پولیس نے بیک وقت ۳۰مقامات پر چھاپے مارے جہاں پر تلاشی کارروائی ہنوزجاری ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ روہنگیائی پناہ گزینوں کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ پولیس کو اطلاع موصول ہوئی ہے کہ روہنگیائی پناہ گزینوں نے آدھار ، الیکشن کارڈ اور ڈومیسائل بنائی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ پچھلے دو روز سے جاری کریک ڈاون کے دوران پولیس نے متعدد افراد کو حراست میں لیا ۔