سرینگر//
ضلعی انتظامیہ سرینگر اور پولیس نے کرنگر سرینگر میں’کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ‘ نامی کمپنی کے دفتر کو سیل کیا ہے ۔
معلوم ہوا ہے کہ سابیئر پولیس میں متاثرین نے باضابط طورپر کمپنی اور یوٹیوبرز کے خلاف تحریری شکایت درج کی ہے ۔
سابیئر پولیس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ جو بھی اس فراڈ میں ملوث ہوگا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق جموںکشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر کے کرنگر علاقے میں’کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ ‘ نامی کمپنی کے دفتر کو انتظامیہ نے سیل کیا ہے ۔
نامہ نگار نے بتایا کہ منگل کی شام کو ضلعی انتظامیہ سے وابستہ آفیسران اور پولیس جائے موقع پر پہنچے اور دفتر کو سربمہر کیا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ سابیئر پولیس نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تحقیقات شروع کی ہے ۔
دریں اثنا متعدد متاثرین نے سابیئر پولیس کشمیر میں ’کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ‘ اور پرچار کرنے والے یوٹیوبرز کے خلاف باضابط طورپر تحریری شکایت درج کی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ سابیئر پولیس نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس کیس کی بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کی ہے ۔
سابیئر پولیس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ تحقیقات جاری ہے اور جوکوئی بھی اس فراڈ میں ملوث قرار پائے گا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔باوثوق ذرائع کے مطابق کسی بھی وقت گرفتاریاں متوقع ہے ۔
اس سے پہلے دن میں کرنگر علاقے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ’کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ‘ کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے اور الزام لگایا کہ کمپنی نے لوگوں کو ۶۰کروڑ روپے کا چونا لگا کر فرار کی راہ اختیار کی۔
مظاہرین نے الزام لگایا کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے دو یوٹیوبرز نے کمپنی کا پرچار کیا جس کے نتیجے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو کروڑوں کا چونا لگ گیا ۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ منگل کے روز سرینگر کے کرنگر علاقے میں نوجوانوں ، دوشیزاوں اور خواتین نے احتجاجی مظاہرئے کئے اور الزام لگایا کہ پرائیوٹ کمپنی نے ان سے۶۰کروڑ روپے کی رقم ہڑپ کر رفوچکر ہوئے ۔
ایک دوشیزہ فیروزہ (نام تبدیل )نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’کشمیر سے تعلق رکھنے والے دو معروف یوٹیوبرز کی جانب سے کمپنی کا پرچار کرنے کے بعد ہی وہ اس جال میں پھنس گئیں‘‘۔انہوں نے بتایا کہ ادریس میر نامی یوٹیوبر نے سوشل میڈیا سائٹوں پر ویڈیو اپ لوڈ کیا کہ’کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ‘ نامی کمپنی میں پیسے لگانے سے انہیں کافی فائدہ حاصل ہوگا۔انہوں نے مزید بتایا کہ یوٹیوبر نے یہاں تک کہہ دیا کہ اس نے بھی کمپنی میں پیسے لگائے اور آج جوکچھ بھی اس کے پاس وہ اسی کمپنی کی دین ہے ۔
مذکورہ دوشیزہ نے پولیس سے اپیل کی کہ کمپنی کے ساتھ ساتھ یوٹیوبرز کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لاکر انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے ۔
ایک تاجر بلال احمد نے بتایا کہ کشمیری یوٹیوبرز نے ہی اس کمپنی کا پرچار کیا جس وجہ سے سینکڑوں لوگ جھانسہ میں آکر اپنی محنت کی کمائی سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کمپنی کے سبھی ملازمین غائب ہو چکے جبکہ کشمیر اور جموں صوبے میں جتنے بھی دفاتر انہوں نے قائم کر رکھے تھے وہ سب بند پڑے ہوئے ہیں۔
دریں اثنا متاثرین نے نزدیکی پولیس اسٹیشن اور سابیئر تھانے میں کمپنی اور یوٹیوبرز کے خلاف شکایت درج کی ہے ۔
متاثرین نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کمپنی کے ساتھ ساتھ مذکورہ یوٹیوبرز کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لا کر انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔
علاوہ ازیں عوامی حلقوں نے سابیئر پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر رجسٹر شدہ یوٹیوبرز اور نیوز پوٹلز کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے جو غیر معروف کمپنیوں کا پرچار کرکے لوگوں کو مصیبت میں ڈال رہے ہیں۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ چند معروف یوٹیوبرز نے وادی کشمیر میں اخلاقیت کا بھی جنازہ نکالا ہے اور ان کے خلاف اب کارروائی عمل میں لانا ناگزیر بن گیا ہے ۔
بتادیں کہ جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوائن نے گزشتہ دنوں ہی ایک پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ سوشل میڈیا سائٹوں پر جعلی ، من گھڑت اور حقیقت سے کوسوں دور ویڈیو ، مواد ، ٹیکسٹ اپ لوڈ کرنے والے کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں۔انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ویڈیو شیئر کرنے والوں کو بھی مبرا قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔