سرینگر//
مرکز نے جموں و کشمیر میں جل جیون مشن(جے جے ایم)کو فروغ دینے کیلئے جموں و کشمیر میں اضافی۵۴ہزار۷۵۲دیہی گھرانوں کی کوریج کیلئے نئی۱۰۲واٹر سپلائی سکیموں کو منظوری دی ہے جس کیلئے مشن کے آغاز میں فنکشنل ہولڈ ٹیپ کنکشن(ایف ایچ ٹی سی) کی فراہمی کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔
ان علاقوںو گھرانوںکی نشاندہی عوام کے ذریعہ مختلف عوامی رابطہ پروگراموں جیسے ’’بیک ٹو وِلیج‘‘، بلاک دیوس، جے جے ایم پندرہ روزہ، گرام سبھا اور مختلف جے جے ایم بیداری کیمپوں کے دوران کی گئی تھی اور وہاں عوام نے ان چھوڑے ہوئے علاقوں کو جل جیون مشن میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مرکز کی طرف سے اِن نئی۱۰۲سکیموں کی منظوری سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ کوئی بھی گھرانہ اس کے احاطے میں نل کنکشن کے بغیر نہ رہے۔
جموںوکشمیریو ٹی اِنتظامیہ نے۷۱ء۴۷۶ کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے اِضافی۵۴ہزار۷۵۲گھرانوں کی کوریج کیلئے نئی سکیموں کی بروقت منظوری دینے کے لئے مرکزی وزارت ِجل شکتی کے ڈرنکنگ واٹر اینڈ سینٹیشن ڈیپارٹمنٹ کا شکریہ ادا کیا ہے تاکہ ان علاقوں کے عوام کے زیر اِلتوا ٔاور حقیقی مطالبات کو پورا کیا جاسکے اور مشن کے مقصد کو مجموعی طور پر حاصل کیا جاسکے۔
اَیڈیشنل چیف سیکرٹری جل شکتی شالین کابرا نے اِنجینئروں پر زور دیا ہے کہ وہ مشن کی تکمیل کے لئے طے شدہ ٹائم لائن کو پورا کرنے کے لئے ان سکیموں پر عمل آوری میں تیزی لائیں۔ اُنہوں نے فیلڈاَفسروں پر مزید زور دیا کہ وہ مشن کی مؤثر عمل آوری کے لئے شفافیت، جوابدہی اور عام لوگوں تک رسائی کو برقرار رکھیں۔
یہ بات قابلِ ذِکر ہے کہ ملک کی دیگر ریاستوںاور یوٹیز کی طرح جموں و کشمیر میں بھی جل جیون مشن کو مرکزی حکومت کے محکمہ پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی ، جل شکتی محکمہ ، جموں و کشمیر ، ضلع اِنتظامیہ اور مقامی کمیونٹیوںجیسے مختلف شراکت داروںکی شمولیت سے نافذ کیا جارہا ہے تاکہ دیہی گھروں کے احاطے میں نل کنکشن کے ذریعے پینے کے صاف اور مناسب پانی کی فراہمی کی سہولیت تک رَسائی فراہم کی جاسکے۔ مقامی کمیونٹیوںکی نمائندگی کرنے والی پانی سمیتی مشن کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی ، عمل آوری اور نگرانی میں محکمہ کے ساتھ شراکت داری کرکے مشن کے نفاذ میں بہت اہم کردار اَدا کررہی ہیں۔
محکمہ ایف ایچ ٹی سیز سے صد فیصد کوریج کے حصول کیلئے اَپنی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے جس میں سب سے زیادہ معاشی، شفاف اور تکنیکی طور پر قابل عمل طریقے شامل ہیں۔ اَب تک جموں و کشمیر نے نل پانی کنکشن کی ۷۵ فیصد سے زیادہ کوریج حاصل کی ہے اور اِس طرح قومی سطح پر’’ہائی اچیورز‘‘ زُمرے میں داخل ہوا ہے۔ فراہم کئے جانے والے ایف ایچ ٹی سی کو جل جیون مشن کے آئی ایم آئی ایس پورٹل پر مستفید ہونے والوں کے آدھار لنک کے ساتھ رِپورٹ کیا گیا ہے۔
جل جیون مشن کے تحت اَب تک تقریباً۳۳۰۰ سکیموں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس کی تخمینہ لاگت۱۲ہزار۹۷۵ کروڑ روپے ہے جو کہ عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔ اِن سکیموں کے تحت زائد اَز۹۸فیصد کاموں کے ٹھیکے شفاف طریقے سے اِی۔ ٹینڈرنگ کے ذریعے دیئے گئے ہیں جن میں سے تقریباً ۸۷فیصد کام زمینی سطح پر شروع کئے گئے ہیں۔ جاری کردہ الاٹمنٹ آرڈرز دونوں صوبوں میں متعلقہ پی ایچ ای ڈائریکٹوریٹ کی ویب سائٹس پر ڈال دیئے گئے ہیں۔
اِس سلسلے میںجموںوکشمیر یوٹی نے پہلے ہی ۱۰۰۰سے زیادہ دیہات کا احاطہ کیا ہے جن میں ضلع کپواڑہ کے سب ڈویژن ٹنگڈار میں بٹلان، ترائیاں اور چنبرا گاؤں جیسے دُور افتادہ اور دور درازعلاقے ہیں جو ایل او سی کے قریب واقع ہیں اور پہلی بار پائپ سے پانی حاصل کیا گیا ہے۔
اِن دیہاتوں میں لوگ طویل فاصلہ طے کر کے چشموں اور قریبی ندی نالوں سے پانی لاتے تھے۔ اِسی طرح تقریباً ۲۸۵گھرانوں پر مشتمل نیلفن گاؤں کو پہلی بار صد فیصد نل کے پانی سے منسلک کیا گیا اور علاقے کی خواتین اور بچوں کو پہاڑی ڈھلوانوں پر طویل فاصلہ طے کر کے پانی لانے کی مشقت سے نجات ملی۔
ضلع سانبہ میں۶۷ء۶ کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے رام پورہ اور سجوان کی واٹر سپلائی سکیموں کو مکمل کرنے اور شروع کرنے سے تقریباً ۱۱۰۰ گھرانوں کو احاطے کے اندر فنکشنل گھریلو نل کنکشن (ایف ایچ ٹی سی) حاصل کرنے سے فائدہ ہوا۔ ان دیہاتوںکے لوگ زیادہ تر ہینڈ پمپوں کا پانی اِستعمال کر رہے تھے جس کامعیار متاثر ہوا تھا اور جل جیون مشن کے تحت نئی شروع کی گئی سکیموں سے گہرے ٹیوب ویل کھودے گئے ہیں اور بی آئی ایس۱۰۵۰۰کے مطابق مناسب مقدار اور مقررہ معیار کے پانی کی فراہمی کے لئے ضروری سٹوریج بنائے گئے ہیں۔
کئے گئے کاموں میں شفافیت کو یقینی بنانے اور گھرانوں کا احاطہ کرنے کے لئے، گرام پنچایتوں کے ذریعہ ہر گھر جل سرٹیفیکیشن کا عمل شروع کیا گیا ہے جہاں پی ایچ ای محکمہ کے ذریعہ ہر گھر جل کے طور پر رپورٹ کیے گئے گاؤں کو بعد میں گرام سبھا کی خصوصی قرارداد کے ذریعہ تصدیق کی جاتی ہے۔اس سے نہ صرف گاؤں میں نلکے کے پانی کے رابطے کی فراہمی کے بارے میں بیداری پیدا ہوتی ہے بلکہ کمیونٹی کی ملکیت کو بھی فروغ ملتا ہے۔
گرام پنچایتوں کے ذریعہ کئے گئے کاموں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ہر گھر جل سرٹیفکیشن کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ اِس سے نہ صرف گاؤں میں نل کے پانی کی فراہمی کے بارے میں بیداری پیدا ہوتی ہے بلکہ کمیونٹی اونرشپ کو بھی فروغ ملتا ہے۔