سرینگر///
بھارت کے سکیورٹی حکام نے تصدیق کی ہے کہ بدھ کو لوک سبھا کے ایوان میں زبردستی گھسنے اور گیس چھوڑنے والے چار افراد کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
عدالت نے چاروں ملزمین کو سات دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملزمان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی قانون (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس کی اب تک کی تحقیقات کے مطابق ان چاروں کا تعلق ’بھگت سنگھ فین کلب‘ نامی ایک سوشل میڈیا گروپ سے ہے۔ وہ سوشل میڈیا کے توسط سے رابطے میں آئے تھے اور انھوں نے ڈیڑھ سال قبل میسور میں ایک دوسرے سے ملاقات کی تھی۔
ساگر شرما لکھنؤ، امول سنہا مہاراشٹرا، منورنجن میسو راور نیلم ہریانہ کی رہائشی ہیں۔ یہ تمام لوگ بے روزگار ہیں۔ منورنجن انجینئر، ساگر آٹو رکشا ڈرائیور اور نیلم طالب علم ہیں۔ وہ صبح کے وقت انڈیا گیٹ پر اکٹھے ہوئے تھے۔ ان تمام کا ارادہ اند رجانے کا تھا لیکن صرف دو لوگوں ساگر اور منورنجن کے لیے ہی پاس کا انتظام ہو سکا۔
؎ میڈیا رپورٹس میں پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پارلیمان کے اندر داخل ہونے کی تیاری کئی مہینے قبل کر لی گئی تھی۔ ان میں سے ایک منورنجن نے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کا دورہ کیا تھا اور انھوں نے یہ بات بطور خاص نوٹ کی تھی کی سکیورٹی کے دوران جوتوں کی تلاشی نہیں کی جاتی۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس بات کو محسوس کرنے کے بعد ان کو جوتے کے اندر گیس کنستر چھپانے کا خیال آیا۔ منورنجن نامی شخص نے جوتے میں جگہ بنوائی اور اس میں گیس کنستر چھپایا۔ اسی لیے وہ سیکیورٹی جانچ میں نہیں پکڑے گئے۔ انھیں جھک کر جوتے سے کچھ نکالتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد جمعرات کو پارلیمنٹ آنے والوں کے جوتوں کی بھی جانچ کی جانے لگی ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزموں نے پولیس کو بتایا کہ وہ بے روزگاری، کسانوں کی پریشانی اور منی پور تشدد سے پریشان ہیں۔ نیلم پکڑے جانے کے وقت کہہ رہی تھیں کہ عوام پر ظلم ہو رہا ہے۔ حکومت ہماری بات نہیں سنتی۔ آواز اٹھانے والوں کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ان لوگوں نے ’ڈکٹیٹر شپ نہیں چلے گی‘ جیسے نعرے بھی لگائے۔ ان کے مطابق ہم صرف احتجاج کرنا چاہتے تھے۔
اس دوران پٹیالہ ہاؤس میں ہردیپ کور کی خصوصی عدالت نے ساگر شرما، منورنجن ڈی، امول شنڈے اور نیلم دیوی کو سات دن کے لیے دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی تحویل میں بھیجنے کا حکم دیا۔
دہلی پولیس نے ملزمان کو عدالت میں پیش کیا، جہاں انہوں نے ۱۵دن کی تحویل کی درخواست کی تھی۔
ملزمان کو بدھ کے روز غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے ) اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی مختلف سنگین دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
جمعرات کو اجلاس کے دوران اپوزیشن رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ وزیرِ داخلہ ایوان میں اس واقعے سے متعلق حقائق سامنے لائیں۔ اس معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے جب کہ اپوزیشن کے ۱۵؍ارکان کو ایوان کے اندر مبینہ ناشائستہ رویے کی بنا پر ایوان سے معطل کر دیا گیا ہے۔
معطل ارکان میں ۹کانگریس، دو ’کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ‘ (سی پی آئی ایم)، دو ’دراوڑ منیترا کڑگم‘ (ڈی ایم کے) اور ایک ایک ’کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا‘(سی پی آئی) اور ’ترنمول کانگریس‘ (ٹی ایم سی) کے ارکان ہیں۔
وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایوان میں اپنے خطاب میں بتایا ’مستقبل میں تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی‘۔
واضح رہے کہ بدھ کو لوک سبھا کے اجلاس کے دوران اس وقت کھلبلی مچ گئی تھی جب اجلاس کے دوران دو افراد گیلری سے ایوان کے اندر کود گئے تھے۔ ان میں سے ایک شخص نے پیلے رنگ کی گیس چھوڑنی شروع کر دی تھی۔ یہ واردات پارلیمنٹ ہاؤس پر دہشت گرد حملے کی۲۲ ویں برسی پر ہوئی تھی۔
ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ پارلیمنٹ کی سکیورٹی میں چوک کو لے کر لوک سبھا سکریٹریٹ نے آٹھ سکیورٹی اہلکاروں کو پہلی نظر میں قصوروار پایا ہے اور انہیں معطل کردیا گیا ہے۔