سرینگر//
سنٹرل بیرویو آف انویسٹی گیشن(سی بی آئی) نے آج جموں و کشمیر بنک کے سابق عہدیداروں کی طرف سے ممبئی میں ایک بڑی عمارت کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کے معاملے میں سابق چیئرمین حسیب درابو سمیت چار عہدیداروں کی رہائش گاہوں پر چھاپہ ماری کی۔
اطلاعات کے مطابق سی بی آئی نے سرینگر، جموں، ممبئی اور دہلی میں کچھ مقامات پر اس بدعنوانی کی تحقیقات کے ضمن میں چھاپہ مارا ہے۔
سی بی آئی کا الزام ہے کہ کچھ سابق عہدیداروں نے بنک کے لئے ممبئی میں ایک بڑی عمارت بطور دفتر خرید لیا تھا، جس میں کروڑوں روپے کا خرد برد کیا گیا ہے۔
حسیب درابو، پی ڈی پی اور کانگرس کی حکومت کے دوران سنہ ۲۰۰۵ میں بنک کے چیئرمین تعینات کئے گئے تھے اور سنہ۲۰۱۱ میں عمر عبداللہ کی حکومت نے انہیں اس عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
واضح رہے کہ حسیب درابو پی ڈی پی اور بی جے پی مخلوط سرکار میں وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔دوابو کے علاوہ بنک کے اسٹیٹس کمیٹی کے سابق ڈائریکٹرز ابراہیم شہداد، اے کے مہتا اور وکرنٹ کتھولیہ کی رہائشیوں پر بھی چھاپے مارے گئے ہیں اور پوچھ گچھ کی گئی۔
اس معاملے کی تحقیقات انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھی کر رہی ہے اور اس ای ڈی نے گزشتہ ماہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کو دہلی طلب کیا اور وہاں ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔
وہیں نیشنل کانفرنس نے اس کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکمران جماعت بی جے پی اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف ملک کی تحقیقاتی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سی بی آئی نے مبینہ فرضی دستاویزات پر ایک نجی کمپنی کو قرضہ دینے کے الزام میں جموں و کشمیر کے سابق چیئرمین مشتاق احمد شیخ کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور ان کے خلاف بھی کاروائی جاری ہے۔
مشتاق احمد شیخ سمیت ۱۸ ملازمین پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے جے کے بنک کی ماہیم اور وسنت وہار میں واقع دفاتر سے آر ای آئی ایگرو لمیٹڈ کمپنی کو سنہ ۲۰۱۱؍اور۲۰۱۳ کے درمیان ۸۰۰ کروڑ کا قرضہ دیا تھا۔
اس سے قبل بنک کے سابق چیئرمین پرویز احمد پر بھی بنک میں بدعنوانی کے الزام میں جموں و کشمیر کے انسداد رشوت خوری (اے سی بی) نے مقدمہ درج کرکے جیل بھیجا تھا۔ تاہم انہیں بعد میں عدالت سے ضمانت مل گئی تھی اور وہ سجاد لون کی قیادت والی پیپلز کانفرنس میں شامل ہوئے تھے۔