نئی دہلی//
ممنوعہ لبریشن فرنٹ کے رہنما محمد یاسین ملک نے منگل کو دہلی کی ایک عدالت میں مبینہ دہشت گردی اور علیحدگی پسند سرگرمیوں سے متعلق ایک کیس میں تمام الزامات کو قبول کیا، بشمول سخت غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ملک نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا مقابلہ نہیں کر رہے ہیں جو یو اے پی اے اور تعزیرات ہند کی دفعہ۱۲۰ بی (مجرمانہ سازش) اور ۱۲۴؍اے (غداری) جن میں سیکشن ۱۶ (دہشت گردی ایکٹ)‘۱۷(دہشت گردانہ کارروائی کیلئے فنڈز اکٹھا کرنا)‘۱۸ (دہشت گردانہ کارروائی کی سازش) اور ۲۰ (دہشت گرد کا رکن ہونا) کے تحت ان پر عائد کئے گئے ہیں۔
خصوصی جج پروین سنگھ ۱۹ مئی کو ملک کے خلاف لگائے گئے جرائم کی سزا کی مقدار سے متعلق دلائل کی سماعت کریں گے جس میں زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہے۔
عدالت نے اس دوران باضابطہ طور پر دیگر کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے، شبیر شاہ، مسرت عالم، محمد یوسف شاہ، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر کھانڈے، راجہ معراج الدین کلوال ‘، بشیر احمد بھٹ، ظہور احمد شاہ وتالی، شبیر احمد شاہ، عبدالرشید شیخ، اور نیول کشور کپورکے خلاف الزامات طے کئے۔
لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے خلاف بھی چارج شیٹ دائر کی گئی تھی، جنہیں اس کیس میں اشتہاری مجرم (پی او) قرار دیا گیا ہے۔