نئی دہلی//
لوک سبھا نے منگل کو جموں و کشمیر اسمبلی میں خواتین کو دو تہائی ریزرویشن دینے والے بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے جموں و کشمیر تنظیم نو (دوسری ترمیم)بل۲۰۲۳؍اور یونین ٹیریٹری ایڈمنسٹریشن(ترمیمی)بل۲۰۲۳پربحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کے ساتھ صدیوں سے ناانصافی ہوتی رہی ہے لیکن وزیر اعظم کی قیادت میں وزیر نریندر مودی کی حکومت میں خواتین کو مسلسل عزت مل رہی ہے ۔ اسی سلسلے میں یہ بل جموں و کشمیر کی خواتین کو عزت دینے کے لیے لایا گیا ہے ۔
رائے نے کہا کہ جموںکشمیر میں خواتین کو ریزرویشن دینے کیلئے یہ بل لانا ضروری تھا اور اسی مقصد کے لیے حکومت یہ بل پارلیمنٹ میں لائی ہے ۔ اس بل کا مقصد جموں و کشمیر اسمبلی میں خواتین کو دو تہائی ریزرویشن دینا ہے ۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ آرٹیکل۳۷۰ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال میں بڑے پیمانے پر بہتری آئی ہے اور خواتین کو بااختیار بنانے کو فروغ ملا ہے ۔
رائے نے کہا’’اپوزیشن لیڈر پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر(پی او کے)کے حوالے سے حکومت پر الزام لگا رہے تھے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک بار بھی یہ نہیں کہا کہ پی او کے ہمارا ہے لیکن سچ یہ ہے کہ شاہ اس بارے میں بارہا کہہ چکے ہیں کہ پی او کے ہمارا ہے ‘‘۔
وزیر مملکت نے کہا کہ مودی حکومت جو بھی کہتی ہے وہ جذبات اور منطق کی بنیاد پر کہتی ہے اور خواتین کے احترام کے لیے کام کرتی ہے ۔
اس سے قبل بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے لداخ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی جامیانگ تسیرنگ نامگیال نے کہا کہ انہوں نے لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پہلے اس خطہ پر توجہ نہیں دی جاتی تھی لیکن گزشتہ چار برسوں سے اس علاقے میں ترقی کی زبردست ہوا چل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لداخ کے گاؤں کو پنڈت نہرو نے بھارت چین بھائی بھائی کے تحت چین کو دے دیا تھا۔
اس سے پہلے بل کی حمایت کرتے ہوئے کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ حکومت کو جلد از جلد جموں و کشمیر کے مکمل ریاست کا درجہ دینا چاہئے اور اسمبلی انتخابات کرانے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کی میعاد بھی بتائی ہے ۔ حکومت کو جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے ۔ انتخابات سے پہلے مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے تاکہ وہاں کے لوگوں کا حکومت پر اعتماد ہو۔
کانگریسی رکن نے کہا کہ حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ وہاں سب کچھ آسان نہیں ہے ، اگر ایسا ہوتا تو معاملہ سپریم کورٹ میں نہ جاتا۔
چودھری نے کہا کہ حکومت پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے ) کے بارے میں بڑی باتیں کرتی ہیں، اس لیے اب پی او کے کو واپس لا کر دکھانا جانا چاہیے ۔ حکومت کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ پی او کے اور اکسائے چین کو کب ہندوستان میں ملا یا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنڈت جواہر لال نہرو پر الزام لگانے کے بجائے اپنا کام کرکے دکھائے ۔
ترنمول کانگریس کے پروفیسر سوگت رائے نے کہا کہ جب تک الیکشن کمیشن جموں وکشمیر میں انتخابات کے شیڈول کا اعلان نہیں کرتا، اسمبلی میں سیٹیں محفوظ رکھنا بے معنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پر ایک کے بعد ایک بل لائے جا رہے ہیں، لیکن حکومت اس پر خاموش ہے کہ یہ سب کب نافذ ہوگا اور اسمبلی انتخابات کب ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہیں اس بل پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن خالی اسمبلی میں نشستیں محفوظ کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ وہ پی او کے اور اقصائے چین کو کب لائے گی۔
ڈی ایم کے لیڈر اے راجہ نے کہا کہ حکومت نے کشمیر کے آرٹیکل۳۷۰کی منسوخی کے دوران ایوان میں دلائل دیے تھے لیکن اب تک اسے مکمل ریاست کا درجہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی انتخابات کرائے گئے ہیں۔
وائی ایس آر کانگریس کی چنتا انورادھا نے کہا کہ جموں و کشمیر اسمبلی میں خواتین کیلئے ۳۳فیصد نشستیں محفوظ کرنا سنگ میل ثابت ہوگا۔
بیجو جنتا دل کے بھرتری ہری مہتاب نے کہا کہ جب ہم جموں وکشمیر اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کی بات کرتے ہیں تو ہمیں گلگت بلتستان کا نام بھی لینا چاہیے ۔ انہوں نے جموں وکشمیر اسمبلی میں گلگت بلتستان کے لیے ایک نشست ریزرو کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعہ ہے ۔ ہمیں ان دونوں ممالک کے زیر قبضہ اپنی زمین واپس لینی ہوگی۔
بہوجن سماج پارٹی کے ملوک ناگر نے بل کا خیر مقدم کیا اور اس کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے ذریعے جموں و کشمیر کی گوجر اور بکروال اور خواتین کو ریزرویشن ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حمایت کسی خوف یا لالچ کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کے عزم کی وجہ سے ہے ۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی سپریا سولے نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ دینے اور۱۱ماہ کے اندر انتخابات کرانے کو کہا ہے ۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ ریزرویشن، دوبارہ حد بندی اور ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے ان کا روڈ میپ کیا ہے ۔
بل کی حمایت کرتے ہوئے شیوسینا (ٹھاکرے خیمہ) کے اروند ساونت نے کہا کہ جب تک خواتین کو تعلیمی، سماجی اور اقتصادی سطح پر برابری نہیں ملے گی، ملک ترقی نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ درج فہرست ذاتوں اور قبائل کے ساتھ ہی دیگر پسماندہ طبقات کو بھی ریزرویشن دیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اسمبلی میں کشمیری پنڈتوں کے لیے دو نشستوں کی نامزدگی کا انتظام کیا گیا ہے ۔ جبکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کشمیری پنڈت منتخب ہوکر آئیں۔
کانگریس کے گرجیت سنگھ اوجلا نے یہ بھی کہا کہ انتخابات کے بغیر جموں وکشمیر کی اصل صورتحال کا پتہ نہیں چلے گا۔
نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی، بی جے پی کے جسکور مینا، ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریما چندرن نے بھی بحث میں حصہ لیا۔