نئی دہلی /۴دسمبر
یہ سوال کرتے ہوئے کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کیوں نہیں کرائے جا رہے ہیں‘ نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ’ ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے پیر کو کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لوگ بھی ہندوستان کا حصہ ہیں اور ان کے ساتھ اسی کے مطابق انصاف ہونا چاہئے۔
دہلی میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا”جموں کشمیر میں ابھی تک انتخابات نہیں ہوئے ہیں۔ چھ سات سال ہو گئے ہیں۔ کیا وجہ ہے؟ ہم بھی ہندوستان کا حصہ ہیں۔ ہمیں بھی انصاف ملنا چاہیے“۔
فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے حالیہ نتائج کے بعد’انڈیا‘ بلاک کی جماعتوں کو ہم آہنگی کے ساتھ مزید محنت کرنا شروع کر دینی چاہیے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا”ہار اور جیت ہوتی رہتی ہے۔ ہمیں فتوحات اور شکستوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔ اس شکست سے ہندوستانی اتحاد پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہمیں مزید محنت کرنی پڑے گی۔ ہمیں ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہے۔ ہمیں ایک طویل سفر طے کرنا ہے“۔
اس سے پہلے آج فاروق عبداللہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کے لیے دہلی پہنچے۔
پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس ”اپوزیشن جماعتوں کےلئے کچھ تعمیری کام کرنے کا سنہری موقع ہے“ اور ان سے کہا کہ وہ اسمبلی انتخابات میں اپنی شکست کا غصہ اےوان پر نہ نکالیں۔
پی ایم مودی نے کہا”ملک نے منفیت کو مسترد کر دیا ہے۔ اپوزیشن میں میرے دوستوں کے لیے یہ سنہری موقع ہے۔ ہم سب سے تعاون کی اپیل اور دعا کرتے ہیں۔ اس بار بھی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ (اسمبلی انتخابات میں) ہار پر اپنا غصہ نکالنے کے بجائے، انہیں اس شکست سے سبق لینا چاہیے، پچھلے نو سالوں سے موجود منفی سوچ کو ترک کرنا چاہیے اور سیشن کو مثبت انداز میں دیکھنا چاہیے“۔
مودی نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ جو جمہوریت کا مندر ہے، عوامی امنگوں اور ترقی یافتہ ہندوستان کی بنیاد کو مضبوط کرنے کے لئے ضروری ہے۔
پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس آج شروع ہوا، چار ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان ہونے کے ایک دن بعد، جس میں بی جے پی نے تین (چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان) میں کامیابی حاصل کی اور کانگریس نے تلنگانہ میں بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کو بے دخل کردیا۔
سرمائی اجلاس۲۲ دسمبر کو ختم ہوگا۔