نئی دہلی/ دسمبر
آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے مرکزی حکومت کے 2019 کے فیصلے کو چیلنج کرنے والے طویل عرصے سے زیر التوا کیس میں سپریم کورٹ اس ماہ (دسمبر 2023) میں اپنا فیصلہ سنائے گی۔
سپریم کورٹ کی آئینی بنچ‘ جس کی قیادت چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کر رہے تھے اور جس میں جسٹس سنجے کشن کول، سنجیو کھنہ، بی آر گاوائی اور سوریہ کانت شامل تھے، نے ان سماعتوں کی صدارت کی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں سولہ دنوں تک سماعت کے بعد 5 ستمبر 2023 کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
یاد رہے کہ اس معاملے میں درخواست گزاروں نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون کو بھی چیلنج کیا تھا جس نے ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا تھا۔
جسٹس ایس کے کول 25 دسمبر 2023 کو سپریم کورٹ سے ریٹائر ہو رہے ہیں اور 15 دسمبر 2023 کو سردیوں کی تعطیلات سے پہلے سپریم کورٹ کا آخری کام کا دن ہے، اس بات کا امکان ہے کہ فیصلہ جلد ہی آئے گا۔
اس معاملے کی سماعت، جس کا آغاز 2 اگست 2023 کو ہوا، سولہ دنوں کے دوران وسیع دلائل اور بحث و مباحثے کا مشاہدہ کیا۔ یہ تاریخی کیس تین سال سے زائد عرصے سے غیر فعال تھا، اس کی آخری فہرست مارچ 2020 سے شروع ہوئی تھی۔
درخواست گزاروں کے وکلاءنے پہلے نو دنوں تک دلائل دیے اور جموں و کشمیر کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی منفرد نوعیت پر زور دیا جو ہندوستانی آئینی سیٹ اپ میں شامل ہے، اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ جموں و کشمیر کے مہاراجہ نے ہندوستان کی داخلی خودمختاری کو ترک نہیں کیا۔ اس طرح، جب کہ انسٹرومنٹ آف ایکسیشن (IoA) کے مطابق خارجہ امور، مواصلات اور دفاع سے متعلق قوانین بنانے کا اختیار یونین کے پاس تھا، جموں و کشمیر کی داخلی خودمختاری جس نے اسے دیگر تمام معاملات پر قانون سازی کے اختیارات فراہم کیے تھے، یونین کے پاس رہی۔
مہاراجہ یہ دلیل دی گئی تھی کہ آرٹیکل 370 نے مستقل مزاجی اختیار کر لی تھی اور 1957 میں جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کی تحلیل کے بعد اب یہ ’عارضی‘ پروویڑن نہیں رہا۔