سرینگر//
مرکزی حکومت نے شدید سردیوں کے دوران بجلی صارفین کو دی جانے والی ایک اور راحت میں مغربی بنگال ،بہار اور یہاں تک کہ بھوٹان کے دُور دراز پاور ہائوسز سے بجلی کی منتقلی کر کے جموںوکشمیر کیلئے چوبیس گھنٹے بجلی کی تقسیم میں تقریباً۲۹۳ میگاواٹ کا اِضافہ کیا ہے۔
جموں و کشمیر پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (جے کے پی ڈی ڈی) کے ترجمان کے مطابق آج کے ڈیجیٹل دور میں جدید ٹولز اور سافٹ ویئرطلب، دستیابی اور یقینی طور پر نیٹ ورک فزیبلٹی پر منحصر کسی بھی اِنسانی مداخلت کی ضرورت کے بغیر خودکار طریقے سے بجلی کی منتقلی اور اِنتظام کوقابل بناتے ہیں۔
صارفین کو بجلی کی فراہمی کے اَوقات کے بارے میں ترجمان نے بتایا کہ سمارٹ میٹرنگ ایک مشن موڈ میں نافذ العمل ہے اور توجہ سمارٹ میٹروں سے بھرے علاقوں میں بلاتعطل اورباقاعدگی سے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے جبکہ نقصانات کو بھی کم کرنا ہے۔
سمارٹ میٹرنگ کے بغیر علاقوں میں محکمہ بجلی کی فراہمی کے اِتنے ہی گھنٹے برقرار رکھے ہوئے ہے جتنے گذشتہ برس کے دوران برقرار رکھا گیا تھا۔ مزید برآں، ایک کٹوتی کا شیڈول بھی موجود ہے جو عوام کو کسی بھی تکلیف سے بچنے کے لئے مستعدی سے شائع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید اس بات پر زور دیا کہ خبروں میں حمام کے ذکر کے برعکس، بجلی ہیٹنگ کے لئے بنیادی اور ترجیحی ذریعہ بنی ہوئی ہے، جہاں لوگ خام نیکروم تاروں یا نان تھرموسٹیٹ سے لیس ہیٹر اِستعمال کرتے ہیں جو دن بھر فعال رہتے ہیں۔
ترجمان نے عجلت کو تسلیم کرتے ہوئے اس طرح کے فرسودہ اور ماحول دوست الیکٹرک ہیٹنگ سسٹمز کے اِستعمال کو بند کرنے پر زور دیابالخصوص جب دُنیا فوسل ایندھن سے صاف، زیادہ دیرپا توانائی کے طریقوں کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اُنہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ محکمہ کی جانب سے ممنوعہ متعدد کروڈہیٹر کے پی ڈی سی ایل کے انفورسمنٹ سکارڈز نے حال ہی میں کی گئی انسپکشن مہم کے دوران برآمد کئے ہیں۔
شدید موسمی حالات میں بجلی کی قابل اعتماد فراہمی کو برقرار رکھنے کے علاوہ پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ غیر قانونی ہکنگ کے واقعات کو ختم کرنے میں سرگرم عمل ہے۔ گذشتہ سات دنوں میں ہی کے پی ڈی سی ایل کی انسپکشن ٹیموں نے خطہ کشمیر کے مختلف اَضلاع میں۷۵۸۵ معائنہ کیا اور نادہندگان پر۶۸لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیاہے۔
حکومت کی جانب سے آج کی گئی بجلی کی نئی الاٹمنٹ کے بارے میں جموں و کشمیر کو بتایا گیا کہ جموں و کشمیر بنیادی طور پر پن بجلی پر منحصر ہے اور دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے موسم سرما کے دوران پیداوار میں نمایاں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نتیجتاً، سردیوں کے دوران بجلی کی فراہمی کا تقریبا ۸۵ فیصد تھرمل پلانٹس سے حاصل کیا جاتا ہے تاکہ سردیوں کے دوران کمی کو پورا کیا جاسکے۔
تاہم یو ٹی سال بھر دیرپا اور مستحکم بجلی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ اس سمت میں موجودہ مالی برس کے دوران یو ٹی نے۱۶۰۰میگاواٹ سولر توانائی‘۹۰۰میگاواٹ ہائیڈرو اور تھرمل پلانٹس سے اضافی۵۰۰ میگاواٹ کے لئے تاریخی پاور پرچیز ایگریمنٹ (پی پی اے) کیا ہے جو فی الحال شکتی پالیسی کے تحت یو ٹی اِنتظامی کونسل کے فیصلے کے بعد جاری ہے۔
ترجما کے مطابق اس سے نہ صرف خطے کے لئے وسائل کی مناسبت میں مدد ملے گی بلکہ ہائیڈرو ، تھرمل ، شمسی پیداوار کا بہترین مرکب بھی فراہم ہوگا جبکہ ہوا کی توانائی کو بھی بروئے کار لانے کی کوششیں جاری ہیں تاکہ قابل تجدید توانائی کے پیچھے موجود طاقت کو زیادہ سے زیادہ اِستعمال کیا جاسکے۔