ایک آدھ دن پہلے کرگل سے کچھ مہمان آئے تھے… کرگل کے حالات پر بات ہوئی … اور اپنے شہر خستہ کا بھی ذکر چھڑ ہی گیا… اُسی شہر خستہ کا جس کے ہم باشندے ہیں‘ رہائشی ہیں… جو ہماری اور آپکی جنم اور کرم بھومی ہے… اسی شہر خستہ کی بات ہوئی جس پر نہ جانے ہم کیوں اتراتے رہتے ہیں…باتوں باتوں میں بجلی کی بھی بات ہوئی اور… اور کرگل کے مہمانوں نے اپنے کان پکڑ لئے… شہر خستہ میں بجلی کے حال بے حال پر کان پکڑتے ہوئے کہا کہ… کہ بجلی کا ایسا حال بے حال انہوں نے کہیں اور نہیں دیکھاہے … بالکل بھی نہیں دیکھا… ان کی اس بات پر ہم حیران ہوئے… اور اس لئے ہوئے کہ جب ہم کسی زمانے میں کرگل گئے تھے تو… تو وہاں شام کو دو تین گھنٹے کیلئے ہی بجلی آٹی تھی… بڑا سا جنریٹر چالو کیا جاتا تھا جس سے اس چھوٹے سے قصبے کی تاریک شامیں اورراتیں کچھ ایک گھنٹوں کیلئے منور ہو جاتیں… روشن ہو جاتیں… ہمارے ذہن میں اب بھی اُسی کرگل کی یادیں تھیں… لیکن مہمانوں کی باتیں سن کر ہماری بتی گل ہوگئی اور… اور اس لئے ہوئی کہ انہوں نے کہا کہ کرگل میں ایک سکینڈ کیلئے بھی بجلی نہیں جاتی ہے… سردیوں اور نہ گرمیوں میں… ان کاکہنا تھا کہ وہاں۷x۲۷ بجلی رہتی ہے اور… اور آپ جیسے چاہیں بجلی کا استعمال کر سکتے ہیں کہ… کہ وہاںکرگل میں کشمیر سے ‘ سرینگر سے کئی کئی گنا زیادہ موسم سرد ہے… ٹھنڈ ہے اور درجہ حرارت منفی ۳۰ ڈگری تک بھی جاتا ہے۔مہمانوں کی باتیں سن کر ہم حیران ہو گئے… اور اس لئے ہو گئے کہ… کہ کشمیر میںبجلی کا حال کتنا بے حال ہے ‘ اس کا محکمہ خود اعتراف کررہا ہے… کئی گھنٹوں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ بجلی بند رکھ کر ،کررہا ہے… اور… اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ رہا ہے کہ … کہ ۲۰۲۵ تک اس صورتحال میں کسی بہتری کی امید نہیں ہے… محکمہ اب تک ایسی کئی تاریخیں دے چکا ہے اور… اور اس کی ان تاریخوں کا حال بھی عدالت کی تاریخوں جیسا ہی ہے… تاریخ پہ تاریخ… تاریخ پہ تاریخ ۔یقینا کرگل ہر اعتبار سے سرینگر سے چھوٹا شہر ہے‘آبادی کے اعتبار سے بھی… لیکن بات شہر اور نہ آبادی کی ہے… بات ضرورت کی ہے… اپنے اس شہر خستہ کے لوگوں کو بھی بجلی کی ضرورت ہے… کشمیر کے گاؤں اور دیہات کے رہنے والوں کی بھی اسکی ضرورت ہے… لیکن… لیکن کیا کیجئے گااپنی اس قسمت کا‘اس تقدیر کا کہ… کہ جس میں صرف تاریکیاں ہی لکھی ہیں… بجلی کی روشنیاں نہیں‘ بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟