سرینگر//
بھارت نے اقوام متحدہ کی اْس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے جس میں مشرقی یروشلم اور شام کے مقبوضہ گولن علاقے سمیت، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بستیاں بنانے کی سرگرمیوں کی مذمت کی گئی ہے۔
اِس قرارداد کو جمعرات کو منظوری دی گئی تھی۔ بھارت اْن۱۴۵ ملکوں میں شامل ہے جنھوں نے اِس قرار داد کے حق میں ووٹ دیا ہے، جبکہ سات ملکوں نے اِس قرارداد کیخلاف ووٹ دیا اور۱۸ ملک، ووٹنگ سے غیرحاضر رہے۔
سات ملک، جنھوں نے قرارداد کیخلاف ووٹ دیا اْن میں کنیڈا، ہنگری، اسرائیل، مارشل آئی لینڈس، مائیکرونیشیا کیوفاقی ریاستیںناورواور امریکہ شامل ہے۔
بھارت نے اس قرارداد کے حق میں یہ ووٹ اِس پس منظر میں دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرلاسمبلی کے، اِس سے پہلے کے قرارداد کے مسودے پر کی گئی ووٹنگ میں بھارت غیرحاضررہا تھا۔
یہ قرارداد اْردن نے پیش کی تھی جس میں اسرائیل،حماس جنگ روکنے کیلئے ایک فوری سمجھوتے کیلئے کہا گیا تھا۔
بھارت ان۱۵ممالک میں شامل تھا جنہوں نے بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، فرانس، جاپان، ملائیشیا، مالدیپ، روس، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور برطانیہ کے ساتھ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
قرارداد کی شرائط کے مطابق، اسمبلی مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی سرزمین اور مقبوضہ شام کے گولان میں آبادکاری کی سرگرمیوں اور زمینوں پر قبضے، محفوظ افراد کے ذریعہ معاش میں خلل ڈالنے والی کسی بھی سرگرمی کی مذمت کرے گی۔ عام شہریوں کی جبری منتقلی اور زمین کا الحاق، چاہے وہ حقیقت میں ہو یا قومی قانون سازی کے ذریعے۔
قرارداد میںمقبوضہ فلسطینی علاقے بشمول مشرقی یروشلم، اور مقبوضہ شامی گولان میں آبادکاری کی سرگرمیوں اور زمینوں پر قبضے، محفوظ افراد کے ذریعہ معاش میں خلل ڈالنے، شہریوں کی جبری منتقلی اور دیگر سرگرمیوں کی مذمت کی گئی ہے۔قرارداد میں اس بات کی توثیق کی گئی ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے بشمول مشرقی یروشلم اور مقبوضہ شام کے گولان میں اسرائیلی بستیاں غیر قانونی ہیں اور امن اور معاشی و سماجی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
قرارداد میںمشرقی یروشلم اور مقبوضہ شام کے گولان سمیت تمام مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آبادکاری کی تمام سرگرمیاں فوری اور مکمل بند کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا گیا۔
قرارداد پر ووٹنگ ایسے وقت میں ہوئی جب ہندوستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس قرارداد پر عدم توجہی کا اظہار کیا تھا جس میں اسرائیل اور حماس تنازعہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بلا روک ٹوک رسائی ممکن ہو گی۔
۱۹۳رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اکتوبر میں دوبارہ شروع ہونے والے د ویں ہنگامی خصوصی اجلاس میں ملاقات کی اور اردن کی طرف سے پیش کردہ اور بنگلہ دیش، مالدیپ، پاکستان، روس اور جنوبی افریقہ سمیت۴۰ سے زائد ممالک کے تعاون سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے پر ووٹ دیا۔