سرینگر//
وادی کشمیر میں زعفران کی کاشتکاری کیلئے مشہور قصبہ پانپور میں کاشتکار زعفران کے پھول اٹھانے کے کام میں انتہائی مصروف ہیں اور امسال بھی بھر پور پیدوار کی توقع رکھتے ہیں۔
ان کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ بروقت بارشوں سے امسال کھیتوں میں ہر سو پھولوں کے بڑے گچھے نظر آ رہے ہیں جو بھر پور پیداوارکی علامت ہے ۔
گوہر جہانگیر نامی ایک کاشتکار نے یو این آئی کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران کہا’’گرچہ موسم میں قدرتی طور ہوئی تبدیلی کے باعث امسال قریب ایک دہائی کے بعد فصل تیار ہونے میں ایک ہفتے کی تاخیر ہوئی تاہم بر وقت بارشوں اور مناسب درجہ حرارت کی وجہ سے امسال بھی پیداوار کافی اچھی ہے جس پر کاشتکار خوش ہیں‘‘۔
جہانگیر ان دنوں پانپور میں اپنے زعفران کھیت میں پھول اٹھانے کے کام میں انتہائی مصروف ہے اور بچے بھی اس کام میں اپنے والد کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔
پانپور میں خوبصورت زعفران کے کھیتوں سے غیر مقامی سیاح بھی لطف اندوز ہو رہے ہیں اور ایک دوسرے کی تصویریں کھینچ کر ان کو سوشل میڈیا اکائونٹس ہر اپ لوڈ کر رہے تھے ۔
جہانگیر نے کہا’’امسال پیدا وار بے شک بھر پور اور کافی ہے اور اس سال پرانے وقت کی طرح فصل میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’گذشتہ۸برسوں سے زعفران پھولوں کے بڑے گچھے غائب تھے جو امسال کھیت میں ہر سو نظر آ رہے ہیں اور اس سال بیس برسوں کے بعد کاشتکار پھولوں کو ٹوکریوں میں جمع کرنے کے بجائے ایک خاص قسم کے کپڑے میں جمع کر رہے ہیں‘‘۔
کاشتکارنے متعلقہ حکام پر آبپاشی کیلئے سہولت کی دستیابی کو ممکن بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو پیدا وار میں مزید اضافہ درج ہونا یقینی ہے ۔
سید فاروق احمد نامی ایک کاشتکار کی شکایت ہے کہ حکام نے زعفران کھیتوں کی آبپاشی کیلئے بھر پور بندو بست نہیں کیا ہے ۔
فاروق نے کہا’’حکام کا دعویٰ ہے کہ۱۲۸کنوئوں کو بنایا گیا لیکن ان میں سے ایک بھی نہیں چل رہا ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ہم قدرتی آبپاشی جیسے بارش وغیرہ پر منحصر ہیں اگر آبپاشی کا خاطر خواہ بندو بست کیا جائے گا تو پیدا وار میں کافی اضافہ درج ہوگا‘‘۔
فاروق کا یہ بھی الزام ہے کہ انہیں زعفران فی گرام۱۷۵رویے کے حساب سے بیچنے کو کہا جاتا ہے جبکہ حکام نے اس کی قیمت۲۲۵روپے فی گرام مقرر کی ہے ۔
بتادیں کہ سال۲۰۲۲میں زعفران کی پیداوار۱۹ٹن تک پہنچ گئی تھی جبکہ سال۲۰۲۱میں یہ پیدا وار۱۶ٹن تھی۔زعفران ایسو سی ایشن کشمیر کے چیئر مین عبدالمجید وانی کا کہنا ہے کہ زعفران کی سب سے زیادہ پیدا وار ایران میں تیار ہوتی ہے وہی زعفران کی ریٹ بھی مقرر کرتے ہیں۔
حکام نے جو زعفران کو جی آئی ٹیگ دی ہے اس سے کشمیری زعفران کی ریٹ بڑھ گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ زعفران فی گرام۲۵۰روپے میں فروخت کیا جاتا ہے ۔موصوف نے کہا کہ کشمیری زعفران کی ملک و بیرون ملک کافی مانگ ہے ۔انہوں نے کہا کہ زعفران کی فصل اٹھانے میں کاشتکاروں کو ابھی بھی ایک ہفتہ لگ جائے گا۔
ڈائریکٹر ایگری کلچر کشمیر‘ اقبال چودھری نے یو این آئی کو بتایا کہ پہلے خراب موسمی حالات کی وجہ سے زعفران کی فصل متاثر ہوتی تھی۔ لیکن موسم میں بہتری کے ساتھ ہی اس فصل کی پیدا وار میں بھی اضافہ درج ہونے لگا ہے
چودھری نے کہا کہ پانپور میں زعفران کے کھیتوں میں ہر طرف بھر پور فصل نظر آ رہی ہے ۔ریٹ مقرر کرنے اور ایران کے زعفران کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا’’کچھ لوگ ملاوٹ کرتے ہیں کشمیر زعفران کے ساتھ ایرانی زعفران ملاتے ہیں پھر اس کو سستے داموں بیچتے ہیں‘‘۔
ڈائریکٹر نے کہا کہ متعلقین کی میٹنگ میں زعفران کی ریٹ مقرر کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت زعفران کی کاشتکاری کے فروغ کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ کاشتکاروں کیلئے آبپاشی کا بھی بھر پور بند وبست کیا جا رہا ہے ۔