سرینگر//
سابق وزر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر‘ فاروق عبداللہ نے ہفتہ کو کہا کہ جموں کشمیر انتظامیہ کا اپنے ملازمین کو ہڑتال اور مظاہروں کا سہارا لینے کی صورت میں ان کیخلاف کارروائی کا انتباہ ’ناانصافی‘ ہے۔
یہ کہتے ہوئے کہ نیشنل کانفرنس سرکاری ملازمین کے ساتھ کھڑی ہے‘فاروق عبداللہ نے جموںکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا پر زور دیا کہ وہ ان کے مسائل کو حل کریں۔
سابق وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا’’میرے خیال میں یہ ان کے ساتھ ناانصافی ہے۔ این سی ان کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ انہیں وہ دیا جائے جو ان کا بنیادی حق ہے‘‘۔
فاروق عبداللہ نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا’’حکومت چلانے والے کام نہیں کریں گے تو حکومت کیسے چلے گی۔ میں ایل جی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اسے دیکھیں اور ملازمین کی مشکلات سے نجات دلانے کی کوشش کریں‘‘ ۔
جمعہ کے روز، جموں و کشمیر انتظامیہ نے ملازمین کو ان کی مجوزہ ایجی ٹیشن کے ساتھ آگے بڑھنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی حرکتیں تادیبی کارروائی کو دعوت دیں گی۔
دریں اثنا، جوائنٹ ایکشن ایمپلائز فورم کی جموں ونگ نے جمعہ کی رات ڈویڑنل کمشنر رمیش کمار کے ساتھ میٹنگ کے بعد ہفتہ کو اپنا احتجاج معطل کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے کشمیری ہم منصب سے درخواست کی کہ وہ اس کی پیروی کرے۔
۲۰؍اکتوبر کو جموں کشمیر کے سرکاری ملازمین نے اپنے مختلف مطالبات کو دبانے کے لیے احتجاج شروع کرنے کی دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ ۴نومبر کو جموں اور سری نگر میں بیک وقت احتجاج کیا جائے گا۔
غلام نبی آزاد کے اُس بیان ، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ صرف میں نے دفعہ۳۷۰پر بات کی، کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ’’آزاد صاحب نے ہی یہ بھی کہا تھا کہ دفعہ۳۷۰قصہ پارینہ ہے اور کبھی واپس نہیں آسکتی ہے ، اس کے علاوہ میں کچھ اور نہیں کہنا چاہتاہوں۔‘‘