تو صاحب خبر… اور ایک دم تازہ خبر یہ ہے کہ … کہ اسلامی ممالک کی تنظیم‘ او آئی سی نے مطالبہ کیا ہے… مطالبہ نہیں ‘ درخواست کی ہے ‘التجا کی ہے‘ فریاد کی ہے … بھیک مانگی ہے… عالمی قوتوں سے بھیک مانگی ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی حملے بند کرائے …اب عالمی برادری ‘او آئی سی کو بھیک میں کچھ دیتی ہے یا نہیں ‘ یہ تو صاحب ہمیں معلوم نہیں ہے… لیکن … لیکن ایک بات جو ہمیں معلوم ہے وہ یہ ہے کہ… کہ او آئی سی نے وہی کیا جو یہ کر سکتی ہے… جو یہ کرتی آئی ہے… اپنی بے بسی اور بے حسی کا بر ملا اظہار… عددی اعتبار سے او آئی سی دنیا کے بڑے پلیٹ فارموں میں سے ایک ہے… مضبوط اور امیر ترین پلیٹ فارموں میں سے بھی ایک ہے… اس کے طاقتور ممالک کے ساتھ تعلقات بھی اچھے ہیں… لیکن اس کے باوجود جب وہ ان ممالک اور عالمی اداروں سے بھیک مانگتا ہے… غزہ میں جنگ بندی کرانے کیلئے منتیں کرتا ہے تو… تو صاحب ایک بات ‘ ایک سوال جو پیدا ہوتا ہے… ایک سوال جو جنم لیتا ہے وہ یہ ہے کہ … کہ پھر او آئی سی خود کیا کریگا یا کرسکتا ہے… اگر یہ کچھ نہیں کر سکتا ہے تو… تو پھر یہ دھرتی پر‘ اللہ میاں کی زمین پر بوجھ کیوں بنا بیٹھا ہے… اس کا وجود پھر کس لئے لایا گیا…بیانات جاری کرنے کیلئے ؟بھیک مانگنے کیلئے‘ مسلم امہ کو ایک بے بس قوم کے طور پیش کرنے کیلئے؟او آئی سی کو شرم آنی چاہیے… اس پر شرم آنی چاہیے کہ وہ خود تو غزہ کیلئے کچھ نہیں کر پارہا ہے اور…اور ان قوتوں اور اداروں سے غزہ کی مدد ‘غزہ کے مظلوموں کی مدد کیلئے آگے آنے کی امید لگائے بیٹھا ہے جو اصل میں اسرائیل کے ساتھی ہیں… جنہوں نے اسرائیل کا ساتھ دیکر اسے اُس مضبوط پوزیشن میں لاکھڑا کیا جہاں وہ آج ہے اور… اور جہاں اسرائیل آج کھڑا ہے وہاں سے اسے غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجانے میں کوئی عار محسوس نہیں ہو رہی ہے… اسے کوئی شرم نہیں آرہی ہے… وہ کوئی شرم محسوس نہیں کررہا ہے…بے شرم بنا بیٹھا ہے… بالکل او آئی سی کی طرح جو خود تو کچھ نہیں کررہا ہے یا کرنہیں سکتا ہے اور ہیجڑوں کی طرح بھیک مانگ رہا ہے… غزہ میں جنگ بندی کی بھیک…اُن سے جو غزہ میں موجودہ حالت کے بالواسطہ یا بلاواسطہ ذمہ دار ہیں۔ ہے نا؟