سرینگر//
وادی کشمیر کے معروف ماہر موسمیات فیضان عارف کا کہنا ہے کہ مارچ سے لے کر مئی کے آخر تک ژالہ بھاری ہونا معمول کا معاملہ ہے ۔
عارف نے بتایاکہ سنیچر اور اتوار کے روز بھی چند علاقوں میں ژالہ بھاری متوقع ہے ۔
ان کا مزید کہنا متھا کہ آنے والے ہفتے یعنی ۱۱سے۱۴مئی کے درمیان درجہ حرارت معمول سے زیادہ ریکارڈ ہوگا اور اس دوران وادی میں کہیں کہیں درجہ حرارت۳۰ڈگری کو بھی پار کرسکتا ہے ۔
ماہر موسمیات نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات چیت کے دوران بتایا کہ وادی کشمیر میں پچھلے کچھ ہفتوں سے ژالہ بھاری ہو رہی ہے جس وجہ سے کھڑی فصلوں اور میوہ باغات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔
عارف نے بتایا کہ ژالہ بھاری ہونا معمول کا معاملہ ہے تاہم امسال بارش کی طرح ژالہ بھاری بھی معمول سے کم ہوئی ہے ۔انہوںنے بتایا کہ مارچ سے لے کر مئی کے آخر تک ژالہ بھاری کے لئے موسم موافق ہوتا ہے ۔
ماہر موسمیات نے کہا کہ چونکہ گزشتہ ہفتے پہاڑی علاقوں میں برف باری ہوئی جس وجہ سے اوپری سطح پر اس وقت موسم سرد ہے اور یہی وجہ ہے کہ ژالہ بھاری ہو رہی ہے ۔اُن کے مطابق درجہ حرارت میں اضافہ کے ساتھ ہی ژالہ بھاری کا خطرہ بھی ٹل جائے گا ۔
عارف نے امکان ظاہر کیا کہ سنیچر یعنی۷؍اور۸مئی کو بھی وادی میں کہیں کہیں ژالہ بھاری کا امکان ہے ۔
درجہ حرارت میں اضافہ درج ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ماہر موسمیات نے بتایا کہ۱۱سے لے کر۱۴مئی کے درمیان درجہ حرارت معمول سے زیادہ ریکارڈ ہوگا اور کچھ علاقوں میں اس دوران درجہ حرارت ۳۰ڈگری کو بھی پار کرنے کا امکان ہے ۔
عارف نے مزید کہا کہ آنے والے ہفتے کے دوران موسم خشک ہی رہے گا اور اس دوران بارشیں ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے ۔