سرینگر//
قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے اپنی رجسٹری کو ہدایت دی ہے کہ وہ معروف کشمیر شاعر سرو آنند کول پریمی کے کیس کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک التوا میں رکھے ۔
بتادیں کہ۶۵سالہ سر آنند پریمی کو اپنے۲۷ سالہ بیٹے وریندر کول سمیت مئی سال۱۹۹۰میں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں واقعع اپنے آبائی گائوں میں ابدی نیند سلا دیا تھا۔
واقع پیش آنے کے ایک ہفتے کے بعد ان کا خاندان کشمیر چھوڑ گیا تھا۔ادب میں ان کے کارناموں کے اعزاز میں انہیں سال۲۰۲۲میں لائف ٹائم اچیو منٹ ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا تھا۔
آنجہانی سر آنند پریمی کے بیٹے راجندر پریمی نے این ایچ آر سی میں ایک شکایت درج کی تھی جس میں حکومت پر سابقہ جموں وکشمیر انسانی حقوق کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنے میں تاخیر کرکے دہشت گردی سے متاثرہ کنبے کی حالت زار سے بے حسی برتنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
این ایچ آر سی نے۱۸؍اکتوبر کو جاری اپنے ایک آرڈر میں کہا کہ اس معاملے میں ہائی کورٹ کا حتمی فیصلہ آنے تک انتظار کرنا بہتر ہوگا۔
این ایچ آر سی کی یہ ہدایات ڈپٹی سکریٹری ہوم جموں وکشمیر کی طرف سے کمیشن میں اضافی رپورٹ پیش کرنے کے بعد دی گئیں۔
جموں وکشمیر حکومت نے استدعا کی تھی کہ حکومت کی طرف سے ہائی کورٹ میں دائر رٹ پٹیشن کا نتیجہ آنے تک اس معاملے کو التوا میں رکھا جائے ۔
جموںکشمیر حکومت کا کہنا ہے’’اس کمیشن کے مشاہدے کے متعلق کہ سابقہ ایس ایچ آر سی کے مورخہ ۲۲فروری۲۰۱۲کے فیصلے / سفارش کو سٹیٹ کی طرف سے اب تک کوئی چلینج نہیں کیا گیا ہے اور اسی وجہ سے اس نے حتمی شکل اختیار کی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’اس بات کی تصدیق کی جا رہی ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے کیس بعنوان او ڈبلیو پی نمبر۲۰۱۸/۱۷۵۶بعنوان ریاست جموں وکشمیر بمقابلہ جموں و کشمیر انسانی کمیشن و دیگر موقف اختیار کیا تھا کہ سابقہ ریاستی کمیشن کی سفارش / فیصلے کو چلینج کرنے کی ضرورت نہیں ہے ‘‘۔
کمیشن نے مشاہدہ کیا کہ عدالت عالیہ کی طرف سے نہ ہی سٹے کو منظوری ملی ہے نہ ہی کمیشن کو کوئی نوٹس جاری کی گئی ہے ۔
کمیشن نے کہا’’اس مرحلے پر اس معاملے میں عدالت عالیہ کی طرف حتمی فیصلہ آنے تک انتظار کرنا بہتر ہوگا‘‘۔
دریں اثنا کمیشن نے جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری کو ہدایت دی ہے کہ وہ آٹھ ہفتوں کے اندر ہائی کورٹ کیس کے تازہ ترین سٹیٹس کو پیش کرے ۔‘‘